
ججز خط کیس میں انکوائری کمیشن کی سربراہی کیلئے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے نام قرعہ نکلا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق سابق چیف جسٹس نے نامزدگی کو قبول کرتے ہوئے اسے بڑا چیلنچ قرار دیا ہے اور ساتھ ہی عوام کی توقعات پر پورا اترنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصدق حسین جیلانی سابق نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کے قریبی عزیز بھی بتائے جاتے ہیں۔ تصدق حسین جیلانی بطور نام حکومت کے تجویز کردہ ہیں اس لئے ظاہر ہے کہ وہ حکومت کے تسلیم شدہ ہیں۔ تاہم اپوزیشن ان کی تقرری سے خوش نظر نہیں آرہی۔
انکی تقرری پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ کمپنی نے ریٹائرڈ جسٹس تصدق جیلانی کو ایک رکنی کمیشن کا سربراہ مقرر کیا ہے جج صاحب کے قریبی عزیزجلیل عباس جیلانی کمپنی کے کئیر ٹیکر وزیر رہ چکے ہیں اور دوبارہ بھی وہی خدمات ادا کرنے والے ہیں ویسے اطلاعات ہیں کہ کمپنی نے پہلے جس کے نام میں نقوی آتا ہو کوشش کی اور نہ ملنے کی صورت جیلانی پہ گزارا کرنے کا فیصلہ کیا۔
کمپنی نے ریٹائرڈ جسٹس تصدق جیلانی کو ایک رکنی کمیشن کا سربراہ مقرر کیا ہے جج صاحب کے قریبی عزیزجلیل عباس جیلانی کمپنی کے کئیر ٹیکر وزیر رہ چکے ہیں اور دوبارہ بھی وہی خدمات ادا کرنے والے ہیں
ویسے اطلاعات ہیں کہ کمپنی نے پہلے جس کے نام میں نقوی آتا ہو کوشش کی اور نہ ملنے کی صورت…— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) March 30, 2024
تصدق حیسن جیلانی کی تقرری پر رد عمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ : حکومت نے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کو ڈھونڈ لیا مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی مخلوط حکومت نے فوری طور پر سنگل رکنی انکوائری کمیشن کے سربراہ کے طور پر جسٹس (ر) تصدق کے نام کا اعلان کیا ہے۔ مرحومہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے انہیں 1994 میں جب وہ وزیر اعظم تھیں لاہور ہائی کورٹ کا جج بنا دیا۔
مزید پڑھیں:6 ججز کے خط کو ردی کی ٹوکری کی نظر کرنےکا فیصلہ
سابق متنازعہ چیف جسٹس افتخار چوہدری نے انہیں 2013 میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بنایا اور ان کی حکومت بننے کے بعد نواز شریف نے جسٹس تصدق کو چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر فائز کیا۔ وہ نگراں وزیر خارجہ جلیل جیلانی کے چچا اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور کے رشتہ دار ہیں۔ قانونی حلقوں میں جسٹس جیلانی نے جنٹلمین جج کا لقب حاصل کیا ہے۔ ان کا سب سے متنازعہ عمل زرداری کے سوئس بینک اکاؤنٹس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ کو چھوڑنا تھا جس کے نتیجے میں بنچ ٹوٹ گیا۔ بہانہ بیماری کا تھا لیکن اسی شام اسے پی سی لاہور میں کافی پر گپ شپ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ وہ اعتدال پسند اور یقینی طور پر چھ ججوں کے خط کی تحقیقات کا کام انجام دینے والا سب سے مس فٹ شخص ہے۔ پی ٹی آئی مشاورت کے بعد کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کرے گی۔
One Comment