اہم خبریںپاکستان

اب آئینی ترامیم بھی چیف جسٹس خود دیکھیں گے

آئینی ترامیم کون لارہا ہے؟ نمبر گیم پوری ہے یا نہیں؟ کس کے پاس مسودے ہے اور کس کے پاس مسودہ نہیں ہے؟ کیا مولانا مان گئے یا نہیں مانے؟ مولانا پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں یا پھر حکومت کے ساتھ؟ یہ سوال ہیں جن پر آج تک کوئی واضح جواب نہیں مل سکا اور اس پر آئے روز کوئی نہ کوئی نئی ڈویلپمنٹ ہوتی رہتی ہے۔
لیکن اس سارے شور میں آئینی ترامیم کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی ہے اور اب اس بیچ میں بھی چیف جسٹس کی سربراہی ہے۔ یعنی کہ آئینی ترامیم بھی اب چیف جسٹس ہی دیکھیں گے۔
مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواست ہر سماعت کیلئے تین رکنی بیچ تشکیل دے دیا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بیچ درخواست پر 17 اکتوبر کو سماعت کریگا۔
بیچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں:آئینی ترامیم کا وقت آن پہنچا، مخصوص نشستیں دوبارہ حکومت کو واپس

صحافی احمد وڑائچ نے اس حوالے سے لکھا کہ بلا چھین کر مخصوص نشستیں لینے کا جواز دیا، سول بیوروکریسی کو ریٹرننگ افسر لگایا، دھاندلی پر خموشی، ری کاؤنٹنگ میں نشستیں لیں، حکومت کو مرضی کے ٹربیونل لگانے کا موقع، فلور کراسنگ کا بند دروازہ کھولا، اب ترمیم کیخلاف بھی خود بیٹھ گئے۔ ایکسٹیشن نہ ملی تو سرف کھا لینی چاہیے۔
قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے ترتیب دیا جانے والے بیچ بھی اب ہر وقت زیر بحث آتا ہے۔ صحافی ثاقب بشیر نے اس حوالے سے لکھا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے کیس 17 اکتوبر کو مقرر ہونے کے بعد حکومت کو بنچ دیکھ کر امید لگ گئی ہو گی۔ ترامیم میں عدلیہ کی طرف سے کسی خلل کو روکنے کا رستہ بند کئے جانے کا امکان ہے، اس لئے اب 17 اکتوبر سے پہلے کم از کم جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔ لگتا ہے میچ آخری گیند تک چلے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button