نماز پڑھتے مسلمانوں کو لاتیں مارنے والےپولیس اہلکار کا کیا بنا؟

انڈیا کےد ارالحکومت نئی دہلی میں 8 مارچ 2024 بروز جمعہ کو ہونے والے ایک واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ منوج تومر نامی ایک سب انسپکٹر دہلی میں اندرلوک میٹرو کے نزد واقع ہادی مسجد کے باہر سڑک پر نماز جمعہ ادا کرنے والے شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کرتے نظر آرہے ہیں۔ پولیس اہلکار نماز پڑھتےمسلمانوں کو لاتیں مار کرسڑک سے ہٹا رہے ہیں جبکہ پولیس اہلکاراپنے پاؤں سے جائے نماز بھی اٹھا کر پھینک رہے ہیں۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر نے ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ پولیس اہلکار ہو معطل کرتے ہوئے تادیبی کارروائی کے احکامات جاری کر دیئےہیں۔ تاہم لوگوں کو یہ انصاف پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملا۔ اس ایکشن کیلئے مسلمانوں کومل کر سامنے آنا پڑا۔ واقعہ پیش آنے کے بعد نمازی اور مقامی افراد مل کر سامنے آگئے اور روڈ بلاک کر دیا جو تقریباً دو گھنٹے تک بند رہا۔ شہریوں کا مطالبہ تھا کہ متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں:بھارتی شہری روسی فوج میں کیوں بھرتی ہورہےہیں؟
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچی اور حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے ملوث اہلکار کو وہاں سے جانے کے احکامات جاری کیئے۔ تاہم ہجوم نے پولیس کو واضح الفاظ میں سمجھایا کہ وہ پولیس اہلکار کو سزا ملنے تک وہاں سے نہیں جائیں گے۔
دہلی :—
اندرلوک کے علاقے میں سڑک پر نماز ادا کررہے نمازیوں کو دہلی پولیس کس طرح لات مار رہی ہے -!!!' pic.twitter.com/mCpaPiAvaz— Abdul Shakoor Chacha (@chachanewss) March 9, 2024
عصر کی نماز کے وقت مسجد سے اعلان کیاگیا جس میں امام صاحب نے بتایا کہ ملوث اہلکار کے خلاف کارروائی کر دی گئی ہے اسلیئے تمام لوگ منتشر ہو جائیں جس کے بعد ہجوم منتشر ہو گیا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ مسجد کے عہدیداروں اور مقامی لوگوںکی مدد سے یہ مسئلہ حل کرنے اور صورتحال پر قابو پانے کا موقع ملا۔ یاد رہے کہ بھارت میں آئے روز اقلیتوں خصوصامسلمانوںکے خلاف انتقامی کارروائیوںکی خبریں اور تصاویر ویڈیوز ملتی رہتی ہیں.