8 اکتوبر 2005کے زلزلے کو 19 سال؛ کیا مکمل بحالی ہو گئی

8 اکتوبر 2005 کے خوفناک زلزلے کو آج 19 سال بیت چکے ہیں لیکن جن لوگوں نے اس زلزلے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا وہ آج بھی اس کو یاد کرتے ہیں تو سہم جاتے ہیں۔ جن لوگوں نے اپنے پیاروں کو اس زلزلے میں گنوایا ان کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔
اس قیامت خیز زلزلے میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 85 ہزار افراد جان سے گئے جبکہ ہزاروں ایسے زخمی تھے جو چند سال بعد ہی دنیا سے رخصت ہو گئے یا ابھی تک معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں۔
یوں تو پورا ملک اس زلزلے سے متاثر ہوا لیکن آزاد کشمیر تو جیسے ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ صرف کشمیر میں اس زلزلے سے جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد 46 ہزار تک بتائی جاتی ہے۔
لیکن اس زلزلے کے بعد سے آج تک کشمیر کے کئی اضلاع ایسے ہیں جو 19 سال گزرنے کے بعد بھی اپنی اصل حالت میں واپس نہیں آسکے ہیں۔
اس زلزلے کے بعد بالاکوٹ کے متاثرین آج تک ہسپتال کی سہولت دوبارہ حاصل نہیں کر سکے جبکہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود آج تک نیو بالا کوٹ سٹی کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی ہے۔
مزیدپڑھیں: گریڈ 17 کے افسران سے ڈاکیومنٹس کی تصدیق ختم کرنا کیوں ضروری
8 اکتوبر 2005 کے زلزلے پر ریسرچ کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آفت کے بعد دنیا بھر سے پاکستان کو اتنی امداد موصول ہوئی تھی کہ ہم چاہتے تو فنڈز کا شفافیت سے استعمال کر کے پورے پاکستان ہی دوبارہ تعمیر کیا جاسکتا تھا۔
لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ اور آج تک زیادہ متاثرہ علاقے اپنی اصل حالت میں بحال نہیں ہو پائے ہیں۔ اس زلزلے کے بعد بھی 2010 کا سیلاب ہو یا 2022 کا، انسانی المیوں نے جنم لیا۔ ہمیں دنیا بھر سے امداد موصول ہوئی لیکن ہم متاثرین کی حالتِ زار درست نہ کر سکے۔
بدقسمتی ہے کہ 8 اکتوبر 2005 کے اس قیامت خیز زلزلے کے متاثرین 19 سال گزرنے کے بعد بھی امداد کے منتظر ہیں۔