اہم خبریں

26 ویں آئینی ترمیم، عدلیہ کے پر کاٹ دیئے گئے

پارلیمنٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی ہے۔ لیکن اس ترمیم کے مںظور ہوتے ہی عدلیہ کا امتحان شروع ہو گا کیونکہ اس ترمیم میں عدلیہ کے پر کاٹ دیئے گئے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں برسوں سے عدالت کی خاک چھاننے والے ثاقب بشیر لکھتے ہیں کہ ویں آئینی ترمیم : عدلیہ کے پر کاٹ دئیے گئے ، ہائیکورٹ سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی ، سپریم کورٹ ہائیکورٹ چیف جسٹس تعیناتی ، سپریم کورٹ ہائیکورٹ آئینی بنچز کی تشکیل ، ہائیکورٹ ججز کی سالانہ پرفارمنس رپورٹ سب کچھ اب حکومت کرے گی پسند نا پسند ، حکومت کے حق/مخالفت میں فیصلے دینے والوں پر بھی نظر رکھنا آسان ہو گا جس کا اثر کمیٹی / کمیشن کے فیصلوں میں نظر آئے گا کیونکہ کمیٹی/کمیشن کی تشکیل اس طرح کی گئی ہے کہ دونوں میں حکومت کی اکثریت ہو گی چیف جسٹس اور پریذائیڈنگ جج کی شکل میں سپریم کورٹ/ہائیکورٹس کے اختیارات تقسیم کر دئیے گئے.
صحافی اسد طور کہتے ہیں کہ اس آئینی ترمیم کے بعد ہائیکورٹ کے ججز ہوں یا سپریم کورٹ کے، سب حکومت کے سامنے کمپرومائزڈ ہوں گے۔

مزید پڑھیں:‌بیرسٹر گوہر نے وہ نقطہ ڈھونڈ لیا جو آئینی ترامیم کالعدم کرا دے گا

ہائی کورٹ کے ججز کے حوالے سے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت ان کی کارکردگی مانیٹر کرے گی۔ جس پر اسد طور کہتےہیں کہ ہائیکورٹ کے ججز کو یہ خیال رکھنا ہو گا کہ ہماری سروس اسی صورت ہے کہ ہم حکومت کو خوش رکھیں۔
دوسری جانب اسد طور کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز ہیں انکو بھی پتا ہو گا کہ حکومت کے ساتھ بنا کر رکھیں ہو سکتا ہے آئینی عدالت میں جانے کا موقع مل جائے گا۔
ثاقب بشیر کا مزید کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے تین روز پہلے نئے چیف جسٹس کی 3 سینئر ججز میں سے تعیناتی کی سفارش کرے گی یوں کل 22 اکتوبر رات بارہ بجے سے پہلے پہلے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کا یہ عمل ہونا ہے اس حساب سے 8 قومی اسمبلی 4 سینیٹ ممبران پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل آج ہی ہونے اجلاس بلا کر رات یا کل تک نئے چیف جسٹس کی تعیناتی ہونے کا امکان بھی موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button