
پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے درمیان حکومت بنانے کی باتیں گردش کر رہیں ہیں لیکن چیئرمین بیرسٹر گوہر نے یہ بات واضح کردی ہے کہ ان کی پارٹی کا پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، مگر عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے۔
زرائع کے مطابق، بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ جو لوگ پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں کر رہے تھے، ان کے دعوے سپریم کورٹ کے فیصلے نے غلط ثابت کر دیے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کوئی حکومت نہیں بنارہی اگر پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنانی ہی ہوتی تو یہ آپشن ہمیں نو فروری کو بھی دستیاب تھا۔ لیکن پارٹی نے ایسا ہرگز نہیں کیا کیونکہ پی ٹی آئی کے بانی پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتے اور وہ ایک مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے حق میں ہیں۔
مزید پڑھیں:عشرت العباد کی واپسی، ایک نئی سیاسی گیم
بیرسٹر گوہر نے اس بارے میں بھی بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے محمود خان اچکزئی نے دیگر جماعتوں سے رابطے بھی کیے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے، مگر عدم اعتماد لانے کا فیصلہ پارٹی خود کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا آپشن ہمیشہ کھلا ہے اور پارٹی کسی بھی وقت اس پر غور کر سکتی ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے یہ بات بھی واضح کی کہ پی ٹی آئی کے اراکین کو بدنیتی پر بھی نشانہ بنایا گیا اور پھر انہیں آزاد قرار دے دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھا ہے اور وہ اسی اصول پر عمل کریں گی۔بیرسٹر گوہر کے واضح بیانات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سازی کے لئے کسی دوسری جماعت کے ساتھ اتحاد کرنے کے حق میں نہیں ہے .