اہم خبریں

وزیر اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب آمنے سامنے

پنجاب میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرری کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے گزشتہ دنوں وائس چانسلرز کے انتخاب کیلئے امیدواروں کے انٹرویوز کیئے جن میں 14 میں سے 13 افراد کے نام تقرری کیلئے ایڈوائس گورنر ہاؤس کو بھیجی گئی۔
صحافی رئیس انصاری کے مطابق وی سی کی تقرری کا طریقہ کار یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ نے پینل کی شکل میں تین نام گورنر ہاؤس بھیجنے ہوتے ہیں جبکہ گورنر پنجاب ان میں سے ایک سلیکٹ کر کے نامزد کرتا ہے۔
تاہم اب کی بار وزیر اعلیٰ ہاؤس نے تین ناموں کے ساتھ ایک نام تجویر کر کے بھی بھیجا جس پر گورنر کو کچھ تحفظات تھے اور انہوں نے سمری کو روکے رکا اور گزشتہ رات انہوں نے اعتراض عائد کر کے سمری مسترد کر دی اور عمل کو دوبارہ کرنے کی سفارش کی۔
انہوں نے سلیکشن عمل شفاف نہ ہونے اور امیدواروں کے درمیان مقابلہ غیر صحت مندانہ قرار دیا۔ تاہم پنجاب حکومت نے 13 میں سے 7 وائس چانسلرز کے تقرری کر کے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
اس حوالے سے گورنر ہاؤس ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ایسی منظوری نہیں دی سکتیں کیونکہ قانون کے مطابق لکھا ہے کہ گورنر تقرری کرے گا۔
تاہم ایوان وزیراعلیٰ نے اس حوالے سے مؤقف اپنایا ہے کہ یہ تقرری بالکل شفاف تھی اور گورنر کے پاس صرف اتنا اختیار ہے کہ وہ سمری پر دستخط کر کے واپس کردیں۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس کا یہ بھی کہنا ہے کہ قانون پر 14 دن گزرنے پر نوٹیفکیشن کر دیا گیا۔ تاہم گورنر ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ 14 دن کی مہلت وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر ہوتی ہے جبکہ اس کیس میں یہ ایڈوائس نہیں سفارشات تھیں۔
اس پر آگے اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ابھی اس بارے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ تاہم پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ گورنر اور ن لیگ کی وزیر اعلیٰ آمنے سامنے آگئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button