اہم خبریںپاکستان

سپریم کورٹ کے معاملات جسٹس منصور علی شاہ کے بغیر چلائے جانے لگے

سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس وقت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت دو کمیٹیاں کام کر رہی ہیں۔ عام نوعیت کی کیسز کی کمیٹی میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔
آئینی نوعیت کے مقدمات کیلئے قائم کمیٹی میں جسٹس امین الدین خان ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔
عام نوعیت کے مقدمات کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے معاملات جسٹس منصور کے بغیر چلائے جانے کا حیران کن انکشاف سامنے آگیا۔یہ انکشاف آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس منصور علی شاہ کی عدالت میں سامنے آیا۔

آرٹیکل 191 اے سے متعلق کیس اور جسٹس منصور علی شاہ:

تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل ایک بینچ کسٹمز کے حوالے سے ایک کیس سن رہا تھا جہاں ایک فریق کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ یہ معاملہ آئینی نوعیت کا ہے اسے آئینی بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے۔
اس پر عدالت میں بحث چھڑی کے کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت سپریم کورٹ کے ججز کی اختیارت میں کمی کی گنجائش ہے؟
اس کے بعد عدالت نے اس نقطے پر وکلاء سے دلائل طلب کرلئے جس سے 26 ویں آئینی ترمیم کھلنےکے معاملات نظر آنے لگی۔
تاہم اس کیس کی اگلی سماعت سے قبل اچانک ہی بینچ تبدیل کر دیا گیا اور جسٹس عرفان سعادت خان کی جگہ جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں:‌قاضی فائز عیسیٰ آج تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو چکا ، عمران خان

بینچ کے سامنے جب یہ معاملہ 17 جنوری کو سماعت کیلئے مقرر ہوا تو عدالت نے دیکھا کہ جسٹس عقیل عباسی پہلے ہی اس معاملے کی سماعت کر چکے ہیں اس لئے عدالت نے جوڈیشل آرڈر پاس کیا کہ سوموار 20 جنوری کو پرانے بینچ یعنی کہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان کے سامنے کیس مقرر کیا جائے۔

جسٹس منصور کے بغیر ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے کیس فکس کر دیا:

آج اس کیس کو سماعت کیلئےمقرر نہ کرنے کی وجہ جاننے کیلئے جب جسٹس مںصور علی شاہ نے ایڈیشنل رجسٹرار کو طلب کیا تو انہوں نے بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے طے کیا کہ یہ معاملہ آئینی بینچ کے سامنے لگایا جائےگا۔
اس پر جسٹس منصور نے حیرانگی کا اظہار کیا کیونکہ وہ بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں اور ان کے نوٹس میں لائے بغیر ہی یہ معاملہ ٹیک اپ کر لیا گیا۔
عدالت نے جب ایڈیشنل رجسٹرار سے سوال کیا کہ کیا جوڈیشل آرڈر بارے کمیٹی کو نہیں بتایا گیا تھا تو انہوں نے جسٹس منصور علی شاہ کو بتایا کہ کمیٹی کو اس بارے آگاہ کیا گیا تھا۔
بینچ کے دیگر اراکین جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عائشہ ملک نے بھی کیس فکس نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ریسرچ آفیسر نے کہا تھا کہ یہ معاملہ آئین کی تشریح کا ہے اس لئے اسے آئینی بینچ کو بھجوایا جائے گا۔ جسٹس عائشہ ملک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا اب ریسرچ آفیسر فیصلہ کرے گا کہ ہم نے کونسا کیس سننا ہے؟
بعد ازاں عدالت نے جسٹس منصور نے ایڈیشنل رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کردیا۔ عدالت نے حکم جاری کیا کہ کل ساڑھے نو بجے پہلے اسی کیس کی سماعت کا حکم جاری کیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button