
سینئر صحافی حامد میر نے نجی چینل کے شو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے روز مسلم لیگ ن کے تین سینیٹرز نے اپنی پارٹی کے لوگوں سے کہا کہ یہ تین مختلف ڈرافٹ ہیں ، اس میں سے ہمیں بتایا جائے اصلی والا کون سا ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ اس پر انہیں سخت طریقے سے کہا گیا یہ آپ کا کام نہیں ہے آپ نے صرف ووٹ دینا ہے۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ اس کے بعد وہ سینیٹرز پارلیمنٹ لاجز چلے گئے اور انہوں نے اپنے فون بند کر دیئے اور دھمکی بھی دی کہ وہ استعفیٰ دے د یں گے۔ ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ آپ ہم سے آمرانہ طریقے سے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بہتر ہے آپ ہم سے استعفی لے لیں۔ تاہم حامد میر کی جانب سے کوئی نام سامنے نہیںلایا گیا۔
آئینی پیکج جس طرح سے آیا اور جس طریقے سے حکومت اسے نافذ کروانا چاہتی تھی اس پر کئی سوالات اٹھتے ہیں جن کا جواب ابھی نہیں تو آنے والے وقت میں سامنے آہی جائے گا۔
مزید پڑھیں:نمبرز پورے نہ ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کی ڈبل گیم شروع
اس آئینی پیکج کے حوالے سے ایک اور بات بھی بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کیلئے تگ و دو کرنے والی پارٹیوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اپنے کئی اراکین بھی اس حق میں نہیں تھے۔ یہ رہنما ابھی پارٹی پالیسی کے باعث چپ ہوں گے لیکن یہ آگے چل کر کبھی نہ کبھی ریکارڈ پر ضرور آئی گی۔
ایک شو کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹرنثار چیمہ کا ایک شو کے دوران کہنا تھا کہ بدقسمتی سےان ترامیم کا مقصد یہ ہے کہ سپریم کورٹ ایسی ہو جو ہمارے حق میں ہو ، چیف جسٹس ہماری مرضی کا ہو الیکشن کمشن بھی ایسا ہو جو ہمارے حق میں ہو۔ اس پر اینکر نے ان سے سوال کیاکہ نثار چیمہ صاحب آپ مسلم لیگ ن کےرہنما ہیں؟ جواب میںان کا کہنا تھا کہ میرا تعلق ن لیگ سےلیکن میں اپنے ضمیر کے مطابق بات کرتا ہوں ۔