
لاہور میں عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر شہر بھر میں چراغاں کرنے کیلئے مختص کی گئی رقم میں بھاری پیمانے پر بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
یہ بے ضابطگیاں نجی میڈیا گروپ سے سے منسلک صحافی عمران گبول کی جانب سے سامنے لائی گئی ہیں۔
اگرچہ حکام کی جانب سے اس کی تردید کی جارہی ہے، لیکن عمران گبول تمام تر ثبوت سامنے لے آئے ہیں جو بھاری پیمانے پر قومی خزانے کا نقصان پہنچانے کا ایک سکینڈل بھر کا سامنے آرہا ہے۔
عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر چراغاں کرنے کی مد میں کروڑوں کی بے ضابطگیاں
تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کے کئی مقامات پر چراغاں کرنے کی مد میں 34 کروڑ روپے خرچ کئے۔
اتنی خطیر رقم خرچ ہونے کے بعد اس کی شفافیت پر سوال اٹھنے لگے ہیں کیونکہ تاجر ، مذہبی تنظیمیں اور دیگر ادارے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ عید میلاد کے موقع پر انہوں نے حکومت کی امداد کے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت لائٹنگ کی۔
دستاویزات سے انکشاف ہوا کہ ابتدائی طور پر شہر کے مختلف مقامات پر چراغاں کرنے کیلئے 10 کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی تھی۔
تاہم آخر میں یہ رقم بڑھ کر 240 فیصد اضافے کے ساتھ 34 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔
اس حوالے سے جب متعلقہ صحافی نے ضلعی انتظامیہ سے سوالات کئے کہ ابتدائی طور پر 10 کروڑ اور بعد میں 34 کروڑ کے فنڈز کیسے رکھے گئے؟
مزید سوالات میں پوچھا گیا کہ 240 فیصد اضافہ کس مد میں کیا گیا اور اس کیلئے کمیٹی کی سفارشات کہاں ہیں؟
ضلعی انتظامیہ اس معاملے پر جواب دینے سے انکاری ہے۔
دوسری جانب تاجر برادری نے اپنے دعوے کی تصدیق میں ثبوت بھی فراہم کر دیئے ہیں کہ کیسے انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت یہ چراغاں کیا۔
فنڈز میں خورد برد کی سادہ مثال:
مثال کے طور پر میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور (ایم سی ایل) کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے گریٹر اقبال پارک میں مختلف اقسام کی لائٹ نصب کیں۔
ان لائٹس کے ساتھ ایم سی ایل کی جانب سے پاور بیک اپ کیلئے جنریٹر کی رقوم بھی بل میں شامل کی گیں۔
ان سارے انتظامات کا بل 1 کروڑ 25 لاکھ سے زائد کا بنایا گیا۔
تاہم گریٹر اقبال پارک میں عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر تین روز کیلئے منہاج القرآن کی جانب سے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی فیسوں میں کمی؛ کیا حکومت فیصلہ پر عمل کرا پائے گی؟
منہاج القرآن کے نمائندے نے میڈیا کو بتایا کہ وہاں سارے انتظامات منہاج القرآن کیجانب سے خود کئے گئے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ کانفرنس کے اختتام پر صفائی اور عوام کی غفلت کی وجہ سے جو باڑ کا نقصان ہوا اس کی ادائیگی بھی منہاج کی جانب سے کی گئی۔
منہاج القرآن کے اس دعوے کی گریٹر اقبال پارک انتظامیہ نے بھی تصدیق کی ہے۔
اسی طرح شہر کے مختلف مقامات پر چراغاں کرنے، جنریٹر لگانے اور دیگر انتظامات کی مدد میں کروڑوں کے بل بنائے گئے۔
لیکن یہ جہاں جہاں کے بل بنائے گئے وہاں اگر کسی سرکاری ادارے کی جانب سے انتظامات کئے گئے تو انہوں نے خود بل ادا کرنے کی تصدیق کی۔
اسی طرح اگر یہ چراغاں کسی بازار بھی کیا گیا تھا تو تاجر برادری نے تمام تر انتظامات کیلئے خود فنڈز دینے کی تصدیق کی۔
اسی طرح جنریٹرز کیلئے فیول کی مد میں کروڑوں کے بلز بنائے گئے لیکن پایاگیا کہ عید میلاد کے موقع پر لیسکو کو بلا تعطل بجلی فراہمی کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔
انتظامیہ کا رد عمل:
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر لاہور نے کسی بھی سوال کا خاطر خواہ جواب نہ دیا۔
تاہم انہوں نے فنڈز کے 10 کروڑ سے 34 کروڑ تک بڑھنے کے عمل کو جائز قرار دیتے ہوئے ابتدائی تخمینے یعنی کہ 10 کروڑ کو کم قرار دیا۔
دیگر معاملات پر بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہ مل سکا ۔ صحافی برادری اور عوام الناس کی جانب سے اس معاملے پر انکوائری کی درخواست کی گئی ہے تاکہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کا سدباب کیا جا سکے۔