اہم خبریںپاکستان

جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو

سینئر صحافی ثمینہ پاشا نے اپنے ایک وی لاگ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے آپسی تعلقات پر بات کرتے ہوئے رائے دی کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو۔
ثمینہ پاشا نے کہا کہ مشہور زمانہ ایک قول ہے کہ جس پہ احسان کرو اس کے شر سے بچو اس کے علاوہ یہ بھی اپ نے سنا ہوگا کہ جو اپ دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں آپ کے سامنے بھی وہ چیز آ جاتی ہے۔ یہ دونوں چیزیں ہی ہوئی ہیں جسٹس مںصور علی شاہ کے ساتھ۔
ثمینہ پاشا نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ صاحب ہمیشہ جسٹس قاضی فائز عیسی صاحب کے ساتھ کھڑے رہیں ہر جائز ناجائز بات میں انہوں نے ان کو سپورٹ کیا ۔ جب ریفرنس آیا تو انہوں نے قاضی فائز عیسی کو سپورٹ کیا اس کے بعد جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عمر عطا بندیال صاحب کے خلاف سازشیں کرتے پھر رہے تھے اختلافی نوٹ لکھتے تھے ان کے جو ان کے جو مختلف اقدامات تھے ان کے حوالے سے تنازعات پیدا کرتے تھے تو ان تمام چیزوں میں جسٹس منصور علی شاہ صاحب ان کے ساتھ ہی کھڑے ہوتے تھے۔
صحافی ثمینہ کا مزید کہنا تھا کہ قاضی صاحب کے چیف بننے میں بھی منصور علی شاہ کا ہاتھ ہے کیونکہ اگر وہ صداتی ریفرنس میں ان کو سپورٹ نہ کرتے تو پھر فارغ ہو جاتے ۔
لیکن وہاں انہوں نے سپورٹ کیا اور قاضی صاحب چیف جسٹس بنے تو اس کے بعد بھی جسٹس منصور علی شاہ صاحب قاضی صاحب کو سپورٹ کرتے رہے جیسے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایک کمیٹی بنی اور اس میں بینچز فکس کرنے تھے تو اس میں بھی چونکہ سیکنڈ نمبر پہ جسٹس منصور علی شاہ صاحب تھے وہ ان کے ساتھ کمیٹی کا حصہ بنے اور تیسرے جج سے جسٹس منیب اختر صاحب قاضی صاحب سے اختلاف کرتے تھے تو جسٹس منصور علی شاہ صاحب ہی ہر بینچ بنانے میں قاضی صاحب کے ساتھ ساتھ برابر شامل رہے۔

مزید پڑھیں:26 ویں آئینی ترمیم، عدلیہ کے پر کاٹ دیئے گئے

ثمینہ پاشا نے مزید کہا کہ قاضی صاحب نے الیکشن کے حوالے سے اس کے بعد لیول پلینگ فیلڈ کے حوالے سے ، انتخابی نشان کے حوالے سے اس کے بعد پی ٹی ائی کے جتنے بھی کیسز آتے قاضی صاحب جو بینچ بناتے تھے قاضی صاحب منصور علی شاہ صاحب کی سپورٹ سے بناتے تھے ۔
تاہم دونوں کے درمیان مخصوص نشستوں کے کیس سے تھوڑی تھوڑی سی اختلافی حدیں شروع ہو جاتی ہیں ۔ جب قاضی فائز عیسیٰ دیکھتے ہیں کہ میرے سے اختلاف کر ہے ہیں تو پھر انہوں نے کمیٹی سے بھی انہیں باہر پھینکوا دیا اور وہ بھی صدارتی ریفرنس کے ذریعے۔
ثمنیہ پاشا نےمزید کہا کہ چیف جسٹس کو معلوم تھا کہ منصور علی شاہ صاحب کو چیف جسٹس نہیں بنے دیا جائے گا اس کے باوجود بھی انہوں نے 63 ایک پورا فیصلہ ریورس کر مارا تاکہ ان کے لیے رکاوٹیں بنیں۔ تو جناب وہ منصور علی شاہ صاحب جو ہمیشہ ہر موقع پہ قاضی فائز عیسیٰ کو سپورٹ کرتے تھے، جب حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کرنی شروع کی دو بجائے اس کے کہ قاضی فائز صاحب منصور علی شاہ صاحب کے ساتھ کھڑے ہوتے قاضی صاحب جا کے مقتدر اور حکومت کے ساتھ ہی کھڑے ہوئے ۔
یوں ثمینہ پاشا نے نتیجہ اخذ کیا کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button