
پاکستان میں فنانس بل25-2024 پر ایوان زیریں اور ایوان بالا میں بحث جاری ہے جس میں نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی جماعتیں بھی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے اپنی تجاویز پیش کر رہی ہیں۔ ایسی ہی تجاویز سینیٹ میں پیش کی گئی ہیں جس میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کے بوجھ سے نکالنے اور کم از کم اجرت کے بڑھانے کی تجاویز شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بجٹ پر تقریباً 128 سفارشات قومی اسمبلی کو بھجوائی گئی ہیں۔ یہ سفارشات پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈی والا نے سینیٹ میں پیش کیں۔
ان سفارشات میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے علاوہ بھی عوام کو کئی ریلیف دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ ان سفارشات میں موٹر سائیکل استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کیلئے سستے پیٹرول کا نظام لانے پر زور دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سفارش کی گئی ہے کہ جو بجٹ میں کم از کم اجرت 37 ہزار روپے کی گئی تھی اسے بڑھا کر45 ہزار کر دیا جائے۔ ایوان بالا نے بچوں کے دودھ ، کھانے پینے کی اشیاء ، بچوں کی کتابوں اور سٹیشنری ، طبی اور زرعی مصنوعات پر لگائے گئے ٹیکس کو مسترد کرتے ہوئے نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔
مزید پرھیں:کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس لگے گا؟ جانئے مکمل معلومات
جانوروں کی خوراک خصوصاً پولٹری فیڈ اور موبائل فونز پر ٹیکس نہ لگانے کی سفارشات بھی سینیٹ کی ان تجاویز کا حصہ ہیں۔
دیکھنا ہوگا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے کی گئی سفارشات کو تسلیم کیا جاتا ہے یا نہیں۔ اگرچہ پیپلز پارٹی بجٹ پر اپنے تحفظات گنوا رہی ہے لیکن دوسری جانب حکومت کو بجٹ منظوری کیلئے ووٹ دینے کی یقین دہانیاں بھی کرا رہی ہے۔
اب یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ عوامی نمائندوں کی بات سن کر بجٹ میں ترامیم کی جاتی ہیں یا طاقتور حلقوں کے ترجمان کے بیان کو وزن دینا ہوگا جس میں فیصل واوڈا نے کھلم کھلا اعلان کیاکہ بجٹ ڈنکے کی چوٹ پر پاس ہوگا۔