
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈیل طے پاگئی ہے جس کے تحت آئی ایم ایف اب پاکستان کو اب 7 ارب ڈالر دے گا۔ آئی ایم ایف نے حکومت کو ناکوں چنے چبوانے کے بعد بالاآخر جولائی میں سٹاف لیول معاہدے طے کیا تھا۔ تاہم اب تک قرض پروگرام کی منظوری اور اقساط کا اجراء کئی مزید شرائط کی تکمیل سے منسلک تھا۔
معاہدے طے پانے کے بعد اب پاکستان کو 30 سمتبر تک پہلی قسط 1۔1 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کا یہ معاہدہ 37 ماہ پر مشتمل ہے۔ پاکستان پر امید ہے کہ دوسری قرض کی قسط بھی رواں سال ہی جاری کر دی جائے گی۔
اس حوالے سے پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم پرامید تھے سٹرکچل اصلاحات کی یقین دہانی کے بعد معاہدے طے پا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کیلئے نئے ٹیکس لگانا پڑین یا پھر سرکاری اداروں کی نجکاری کرنا پڑے، وہ اسے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
پاکستان 1958 سے اب تک عالمی مالیاتی ادارے سے 20 سے زائد قرض لے چکا ہے اور اس وقت اس کا پانچواں بڑا مقروض ہے۔
ئی ایم ایف نے کہا کہ نئے پروگرام کو مستحکم کرنے اور معیشت کو مزید لچکدار بنانے کے لیے "صحیح پالیسیوں اور اصلاحات کی ضرورت ہوگی”۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان نے متعدد غیر مقبول اقدامات پر اتفاق کیا، بشمول ٹیکس کی رقم میں اضافہ جس میں وہ لوگوں اور کاروباری اداروں سے وصول کرتا ہے۔
ملک نے کئی دہائیوں سے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے قرضوں پر انحصار کیا ہے اور برسوں کی مالی بدانتظامی کے بعد بھی جدوجہد جاری رکھی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے جولائی 2023 میں پاکستان کے لیے 3 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کی منظوری دی۔ اسے اتحادیوں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے بھی فنڈز ملے۔