پاکستان

جسٹس طارق محمود جہانگیری بطور جج نااہل

ذرائع کے مطابق کراچی یونیورسٹی کی ان فئیر مینز (UFM) چیک کر نیوالی سینڈیکیٹ کمیٹی نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری اور انرولمنٹ منسوخی کی سفارش کردی گئی ہے۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد کے تین قومی اسمبلی کے حلقوں میں کارروائی شروع کی اور اصل فارم 45 اور فارم 47 منگوا لئے۔
ان تینوں حلقوں پر جیتنے والے ن لیگی امیدواروں نے پہلے ٹال مٹول سے کام لیا، پھر جسٹس طارق جہانگیری کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔ جب دونوں تدبریں الٹی پڑ گئیں تو جسٹس جہانگیری کے خلاف سوشل میڈیا کمپین شروع کردی گئی۔ بعدازاں انکے خلاف ایک رٹ پٹیشن دائر کر دی گئی جس میں ان کی ڈگری کو جعلی قرار دیا گیا۔
ڈگری کی تصدیق یونیورسٹی کرتی ہے اور جسٹس طارق جہانگیری کی یہ ڈگری کراچی یونیورسٹی سے تصدیق ہونا تھی۔ تاہم کراچی یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ ممبر ڈاکٹر ریاض نے اس حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف کر ڈالے۔
انہوں نے یونیورسٹی پر دباؤ ہونے اور اپنے مبینہ اغواء کی روداد میڈیا کے سامنے بیان کر دی۔
اپنے ایکس اکاؤنٹ پرانہوں نے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جامعہ کراچی کو غیر معمولی بیرونی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سینیٹ کی میٹنگ آخری لمحات میں سیکریٹری بورڈز (درحقیقت وزیراعلیٰ) کے احکامات پر ملتوی کردی گئی۔ آج ایک حاضر سروس ہائی کورٹ کے جج کی ڈگری پر 40 سالہ پرانا اعتراض سنڈیکیٹ کے ایجنڈے میں شامل کیا جا رہا ہے۔ سنڈیکیٹ کی میٹنگ ملتوی کر دی گئی کیونکہ سرمایہ دار نادرہ ہنجوانی اور حسین جمال، "چیف پیٹرن” عطاء الرحمن کے ساتھ مل کر ادارے پر اپنی 50 سالہ حکمرانی کا خاتمہ نہیں چاہتے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے عدالت میں مقدمات، پروفیسروں کو دھمکی آمیز نوٹس اور آخر کار وزیراعلیٰ کا استعمال کیا گیا۔

مزید پڑھیں:‌قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹنشن دینے والی آئینی ترمیم کا کیا بنا

سنڈیکیٹ کی میٹنگ سے دو ہفتے قبل انتظامیہ پر غیر منصفانہ ذرائع کمیٹی کے ذریعے یکطرفہ کارروائی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، اور اب جامعہ کراچی کو اسلام آباد کی طاقت کی جنگ میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ بیرونی عناصر اتنے بے باک ہوکر یونیورسٹی پر حملہ کیوں کر رہے ہیں اور اسے نجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا ذریعہ کیوں سمجھ رہے ہیں؟ انتظامیہ کی کمزوری واضح ہے، لیکن اس سے زیادہ ہم اساتذہ اور ہمارے منتخب نمائندوں کی کمزوری ہے۔ یہ سنڈیکیٹ کے اراکین اور اساتذہ کی تنظیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ یونیورسٹی کو بیرونی حملوں کے سامنے ایک ڈھال کے طور پر عمل کریں۔ کے یو ٹی ایس اور سنڈیکیٹ کے اراکین کو ان افراد کو بے نقاب کرنا چاہیے جو یونیورسٹی کو ایک کھلونا سمجھتے ہیں، اور انہیں ملازمین اور افسران کو اپنے ساتھ متحد کرنا چاہیے۔
تاہم گزشتہ روز ٹویٹس کے بعد انہیں اغواء کیا گیا جس کے بعد انہوں نے بازیابی کے بعد سوشل میڈیا پراپنی روداد سنائی۔
صحافی ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمور جہانگیری کی ڈگری کو کس طرح ہینڈل کیا جا رہا ہے کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر کے بیرونی پریشر کے تھریڈ کے بعد تھانے میں ان کی زبانی بھی سن لیں ۔ عدلیہ کے لئے تشویشناک ہے کہ اس کے ایک جج کے ساتھ کیسا سلوک کیا جا رہا ہے ۔حالانکہ جو بھی معاملہ ہے سپریم جوڈیشل کونسل نے دیکھنا ہے لیکن یہ بیچ چوراہے یہ صورت حال تو خوفناک ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button