اہم خبریں

میڈیاپی ٹی آئی کا بائیکاٹ کیوں کر رہا ہے

گزشتہ روز پی ٹی آئی کے جلسے کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے جہاں اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی و پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں صحافی بھی ان کے تنقید کی نشتر سے نہ بچ سکے۔
ایک موقع پر ان کا کہنا تھا کہ صحافی ارشد شریف تھا ، جان چلی گئی نظریہ نہیں بیچا۔صحافی عمران ریاض ہے ، جبر برداشت کیا لیکن نظریہ نہیں چھوڑا۔
علی امین کا کہنا تھا کہ کچھ بکاؤ، ٹٹو اور کچھ بیٹھی ہوئی ہیں جو صحافت کر رہی ہیں کہ مینوں نوٹ ویکھا میرا موڈ بنے۔ انہوں نے میڈیا کو چیلنج دیا کہ وہ عوام کی مدد سے بکاؤ میڈیا کا مقابلہ کریں گے۔
اگرچہ انہوں نے کسی مرد یا خاتون صحافی کا نام نہیں لیا لیکن ان کی میڈیا کو بکاؤ، اور صحافیوں کو لفافی اور ٹٹو جیسے القابات دینے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے بیانات کی پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ۔ اور علی امین سے معافی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ معافی نہ مانگنے کی صورت میں تحریک انصاف کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
اس موقع پر صحافی احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ صحافی حضرات کہہ رہے ہیں تحریک انصاف کا بائیکاٹ کریں گے۔ ماما پہلے ہی تحریک انصاف کا بائیکاٹ ہے اور کیا کرنا ہے؟ کوئی ایک چینل جس نے کل بیرسٹر گوہر یا عمر ایوب کی تقریر دکھائی ہو، کوئی ایک؟ ٹی وی چینل ’صحافت‘ نہیں سرکاری اشتہاروں کا کاروبار کرتے ہیں، میر شکیل نے درست کہا تھا۔
صحافی بشیر چوہدری کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو مجموعی طور میڈیا کو الزام دینے کے بجائے چینل مالکان، مخصوص اینکرز یا مخصوص رپورٹرز کا نام لینا چاہیے تھا۔ تحریک انصاف پہلے ہی کئی محاذوں پر لڑ رہی ہے کوئی بھی نیا محاذ انھیں مزید مشکلات کا شکار کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button