دنیا

سعودی سلیپنگ پرنس کے ہوش میں آنے کے کتنے فیصد امکانات ہیں؟

یوں توکسی کی زندگی موت کے بارے میں پیشن گوئی انسان عقل سے بعید بات ہے لیکن عموماً ملتے جلتے میڈیکل کیسز کی بنیاد پر ماہرین یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ کیا ریکوری ممکن ہے یا نہیں۔

18 اپریل 2025 کو سعودی شہزادہ الولید بن خالد بن طلال نے اپنی 36 ویں سالگرہ منائی ۔ تاہم وہ گزشتہ 20 سالوں سے کومہ کی حالت میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں سلیپنگ پرنس (Sleeping Prince) کا نام دیا جاتا ہے۔

رواں سال ان کی سالگرہ کے موقع پر ایک بار پھر ان کی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں جن کے ساتھ ان کی صحت یابی کیلئے دعا کی درخواست بھی کی گئیں۔

سعودی سلیپنگ پرنس (Sleeping Prince) کی تکلیف دہ میڈیکل ہسٹری:

سعودی سلیپنگ پرنس (Sleeping Prince) شہزادہ الولید بن خالد بن طلال سال 2005 میں ملٹری لندن میں زیر تعلیم تھے جب ان کی گاڑی کا  خوفناک حادثہ ہوا۔

اس حادثے میں انہیں دماغ پر شدید چوٹیں آئیں اور  2005 سے لیکر اب تک وہ کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی ریاض میں وینٹی لیٹر اور فیڈنگ ٹیوب کے ذریعے حالتِ کومہ میں ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادے کے والد کو سال 2015 میں ڈاکٹرز کی طرف سے مشورہ دیا گیا تھا کہ لائف سپورٹ ہٹا دی جائے کیونکہ شہزادے کی ریکوری کے چانسز نہیں ہیں۔

تاہم ان کے والد نے یہ کہہ کر یہ تجویز رد کر دی کہ اگر اللہ کو اس کی موت مقصود ہوتی تو وہ اسی حادثے میں ہی وفات پا جاتا۔

 

مزید پڑھیں: عادتیں نسلوں کا پتا کیسے دیتی ہیں؟

شہزادے کے والدین آج بھی اپنے بیٹے کی زندگی کیلئے پرامید ہیں۔ سال 2019 میں شہزادے کی حالت میں تھوڑی سی بہتری دیکھی گئی جب شہزادے کے ہاتھ کی انگلیاں اور سر حرکت میں دیکھا گیا۔

تاہم رپورٹس کے مطابق اس کے بعد سے شہزادے کی حالت میں مزید بہتری نہیں دیکھی گئی ۔

 

سعودی سلیپنگ پرنس کے ہوش میں آنے کے کتنی فیصد امکانات ہیں؟

یوں توکسی کی زندگی موت کے بارے میں پیشن گوئی انسان عقل سے بعید بات ہے لیکن عموماً ملتے جلتے میڈیکل کیسز کی بنیاد پر ماہرین یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ کیا ریکوری ممکن ہے یا نہیں۔

سعودی شہزادے کی حالت کا دیگر میڈیکل کیسز کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو ہمیں تاریخ میں ایسے کیسز ضرور ملتے ہیں جب شہری لمبے عرصے تک کومہ میں رہنے کے بعد دوبارہ ہوش میں آئے۔

ٹیری والس نامی امریکی شہری 1984 میں ایک حادثہ کے بعد کومہ کا شکار ہو گئے تھے۔ وہ 19 سال تک بے ہوش رہنے کے بعد بالاآخر 2003 میں اچانک ہوش میں آگئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیری والس نے اس کے بعد اپنے گھر والوں کو پہچاننا شروع کیا اور یاداشت بھی بحال ہو گئی۔

جان گرزیبسکی ایک ریلوے ورکر تھے جو 1988 میں کومہ کی حالت میں چلے گئے اور اس کے بعد تقریباً 19 سال کے بعد وہ 2007 میں ہوش میں آگئے۔

مذکورہ دو کیسز کی بات کر لی جائے تو یہاں بھی تقریباً 19 سال کا دورانہ ملتا ہے جو اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ میڈیکل ہسٹری میں ایسے کیسز ضرور پائے جاتے ہیں ۔

شہزادے نے اس دوران ایک بار تھوڑی سی حرکت بھی کی اور وہ عمر کے لحاظ سے ابھی چھوٹے ہیں۔ ساتھ ہی اب 1980 کی نسبت صحت کی بہتر سہولیات ہیں ۔ اسلیئے امید اور دعا کی جا سکتی ہے کہ سلیپنگ پرنس (Sleeping Prince) سے جانے والے شہزادے جلد ہوش میں آجائیں تا کہ ان کے والدین اور اہلخانہ کا 20 سال کا انتظار سود مند ثابت ہو۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button