
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمر ایوب کے بطور سیکرٹری جنرل استعفیٰ دینے کے بعد عمران خان نے سینئر وکیل رہنما سلمان اکرم راجہ کو بطور پارٹی سیکرٹری جنرل تعینات کر دیا ہے۔ ان کی تعیناتی کے فیصلے کو جہاں پی ٹی آئی میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے وہیں پارٹی کی اس اندرونی تقرری پر ن لیگ پریشان دکھائی دے رہی ہے۔
اس حوالے سے خواجہ سعد رفیق نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پرایک بیان جاری کیا ہے۔ رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ باوجود اس کے کہ میں ذاتی طور پر جناب سلمان اکرم راجہ اور جناب گوہر علی کا احترام کرتا ہوں، یہ حقیقت ہے کہ چیئرمین اور سیکرٹری جنرل دونوں پی ٹی آئی میں نئے آنے والے ہیں۔
یہ ہماری سیاسی جماعتوں کا المیہ ہے۔یہاں قیادت کی ذاتی پسند و ناپسند سینئرٹی اور جدوجہد سے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں.یہ جماعتیں، پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں کی طرح عمل کرتے ہوئے، مزاحمت کی سیاست کو اس کی منزل تک نہیں پہنچا سکتیں۔
خواجہ سعد رفیق کو جواب دیتے ہوئے صحافی احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سینئر قیادت کو ڈرا، دھمکا، اغوا کر کے پارٹی سے نکلوایا۔ پریس کانفرنسز کرائیں۔ تب آپ خاموش رہے، بلکہ آگ پر پیٹرول چھڑکتے رہے۔ سینئر قیادت تو رہی نہیں اب جماعت باقی بچنے والوں میں سے جسے بہتر سمجھے گی عہدے دے گی۔ کم از کم عمران خان کے رشتے دار عہدے سنبھال کر نہیں بیٹھے۔
مزیدپڑھیں: حلقے میں ووٹ چوری، بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا بڑا فیصلہ
پی ٹی آئی وکیل رہنما ابوذر سلمان نیازی نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک عمران خان کے خاندان کا کوئی فرد ایسے عہدوں پر تعینات نہیں ہوا ہے۔ یہی چیز پی ٹی آئی کو مختلف بناتی ہے۔ ہمیں غلاموں کی طرح عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
اجمل جامی کا کہنا تھا کہ پنجابی اچ کہندے نے کہ؛ کہنا دھی نوں تے سنانا نوہ نوں۔(باقی گل خواجہ صاحب دی سولہ آنے درست اے۔)
ایک پی ٹی آئی کارکن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سیاسی رہنماوں سے تشدد کرکے پریس کانفرنس کرواکر پارٹی چھڑوائی جائے جو نہ مانے تو جیل میں قید کردیا جائے جبری گمشدگیاں کی جائیں بچوں کو اغوا کیا جائے، نجی ویڈیوز گھر ولاوں کو بھیجی جائیں تو بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کی موجودگی تحفہ من جانب اللہ ہے۔