اہم خبریںسیاست

ن لیگ کی بلاول کو ناں!

کاغذات نامزدگی جمع ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں میں سیٹ ایڈجسمنٹ کیلئے رابطے تیز ہو گئے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مسلم لیگ ن سے بیک ڈور مذاکرات کی خبریں زیر گردش ہیں۔بلاول بھٹو زرداری دراصل ن لیگ سے لاہور کی سیٹ پر حمایت چاہتے ہیں۔ لیکن ن لیگ نے ایسا کرنے سے بلاول کو ناں کر دی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری لاہور پہنچ چکےہیں اور انہوں نے کور کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلاول نے جنوری کے تیسرے ہفتے لاہور میں جلسہ کرنے کا عندیہ بھی دے رکھا ہے۔ تاہم وہ لاہور کے اس حلقے میں ن لیگ کی اب تک حمایت حاصل نہیں کر سکے۔
جس حلقہ سے بلاول لاہور سے الیکشن لڑنے کو تیار ہیں اس حلقے سے ن لیگ سے عطا تارڑ امیدوار ہیں۔ ایسے میں ن لیگ کیلئے یہ بہت مشکل ہے کہ وہ بلاول کیلئے عطا تارڑ جیسے امیدوار کو میدان سے نکال دے۔
پیپلز پارٹی نے لاہور کی سیٹ پر حمایت کے بدلے کراچی کے حلقہ 242 پر ن لیگ کی حمایت کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ اس حلقے سے شہباز شریف الیکشن لڑ رہے ہیں جب کے ان کے مدمقابل میں ایم کیو ایم سے مصطفیٰ کمال ہیں۔

مزید پڑھیں:‌کیا نواز شریف بیرون ملک کی تیاری میں ہیں؟

ن لیگ کی اس سیٹ پر ایم کیو ایم سے مشاورت جاری ہے۔ ن لیگ کے نزدیک کراچی کے حلقہ 242 کے عوض لاہور کی سیٹ چھوڑنا گھاٹے کا سودا ہے۔ یوں ن لیگ نے واضح طور پر بلاول کو ناں کر دی ہے۔ تاہم اب یہ دیکھنا ہو گا کہ کیاسیاست کے بادشاہ آصف علی زرداری اس معاملے پر اپنا کوئی داؤ‌پیچ کھیل کر ن لیگ کو زیر کر پاتے ہیں‌یا نہیں.
اس حوالے سے ن لیگ پنجاب کے نائب صدر رانا مشہود کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جو مانگ رہی ہے وہ ممکن نہیں ہے۔ دوسری جانب ن لیگ پر امید ہے کہ اسے کراچی کی سیٹ پر ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہو جائے گی۔
ن لیگ کو پہلے بھی پنجاب میں سیٹ ایڈجسمنٹ پر بہت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ استحکام پاکستان پارٹی سے الیکشن سے قبل کیئے گئے وعدوں کی تکمیل کا وقت آیا تو ن لیگ نے استحکام پارٹی نے جو سیٹیں مانگی ہیں اگر اتنی سیٹوں پر سیٹ ایڈجسمنٹ کر لی جاتی ہے تو پنجاب میں ن لیگ کا اپنا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔
یوں پنجاب کو اپنا گڑھ کہنے والی پارٹی اب اس تاثر کو زائل نہیں ہونے دینا چا رہی کہ پنجاب اب ن لیگ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button