انتخابات 2024

کیا پی ٹی آئی کے نئے انتخابی نشان گاؤں تک پہنچ چکے ؟

پی ٹی آئی سے بلے کاانتخابی نشان چھن جانے کے بعد مخالفین پارٹیاں اس بات پر بھی خوش تھیں کہ انتخابات سے چند دن قبل انتخابی نشان چھن جانے کے بعد ہر امیدوارکو نیا نشان الاٹ ہوگا جوکہ مختلف ہوگا۔ ایسے میں لوگوں کو کنفیوژن رہے گی جس کا انہیں فائدہ ہوگا۔
صرف مخالفین سیاسی جماعتیں ہی نہیں ، پی ٹی آئی کیلئے سخت رویہ رکھنے والے صحافی بھی اس سلسلے میں یہی بیانیہ رکھتے تھے۔ تاہم ایسے ہی ایک صحافی نے ہی کنفرم کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے نئے انتخابی نشان گاؤں تک پہنچ چکے ہیں۔
سینئر صحافی اعزاز سید نے نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ملتان کے حلقہ 151 کے ایک دور دراز گاؤں میں پی ٹی آئی کی امیدوار اور شاہ محمود قریشی کی بیٹی کی انتخابی مہم دیکھنے کا موقع ملا۔ اعزاز سید کاکہنا تھا کہ وہ گاؤں میں کمپین کر رہی تھیں اور مردوں سے خطاب کرنے کے بعد خواتین سے خطاب کیلئے روانہ ہوئیں۔
صحافی کے مطابق مہر بانو قریشی نے اپنے والد کا کیس پیش کرنے کے بعد مقامی زبان سرائیکی میں خواتین کو بتانے لگیں کہ چونکہ ہم سے بلے کا انتخابی نشان چھن گیا ہے اسلیئے میں آپکو بتانا چاہوں گی کہ اب ہمارا اتنخابی نشان کیا ہے؟ ایسےمیں وہاں موجود خواتین اٹھ کھڑیں ہوئیں اور بولیں کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپکا نشان چمٹا ہے۔
صحافی اعزاز سید کاکہنا ہے کہ وہ بھی یہی سمجھتے تھے کہ نشان چھن جانے کے بعد لوگ کنفیوژ رہیں گے۔ تاہم انہوں نے اپنی آںکھوں سے دیکھا کہ پی ٹٰی آئی کے نئے انتخابی نشان گاؤں تک پہنچ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا لندن میں جسٹس اطہر من اللہ سے پی ٹی آئی کارکن نے بدتمیزی کی؟

ٹویٹر پر اعزاز سید کے اس پروگرام کے ویڈیو کلپ کو ایک پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹویسٹ نے شیئر کیا تو وہاں جواب میں ایک صارف نے بھی پی ٹی آئی کے نئے انتخابی نشان گاؤں تک پہنچنے کے ساتھ شعور پہنچنے کا بھی ذکر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ : ہمارا گاؤں جنوبی کے پی کا ایک دور دراز علاقہ ہے۔ آج سکول کے بچوں نے کلاس کے بعد روک کر پوچھا کہ سر ووٹ کس کو دینا ہے۔ پھر میرے یہ پوچھنے پہ کہ کس کو دینا چاہیے سارے یک زبان ہوکر بولے کہ عمران خان کو دینا چاہیے ۔ میں نے پوچھا وہ تو جیل میں ہیں۔ ان بچوں نے جواب دیا کہ جب عمران خان کو وزیراعظم بنادیں گے تو کوئی اسے جیل میں نہیں رکھ سکے گا۔ مجھے یہ دیکھ کر یقین ہوگیا کہ کمپنی نواز شریف ، زرداری، فائز عیسیٰ اور ڈیزل یہ جنگ ہار چکے ہیں۔ کیونکہ عمران خان پاکستان کی اگلی نسل کو بھی باشعور کرچکے ہیں۔ ہم تو صرف عنواں ہیں اصل داستان تو یہ بچے ہیں جو بڑے ہوکر پاکستانی سیاست و تاریخ میں عمران خان کے علاؤہ کسی اور نام سے واقف نہیں ہونگے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button