کنگ بابر ہمت ہار گئے

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم ہمت ہار گئے اور ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میں کپتانی سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کر دیا۔ اگرچہ ٹیسٹ کرکٹ میں تو انہیں دس ماہ پہلے ہی کپتانی کی دوڑ سے باہر کر دیا گیا تھا اور انکی جگہ شان مسعود کو کپتانی دے دی گئی تھے، تاہم ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میں بھی ایسا محسوس ہوتا تھا کہ بابر آج گئے یا کل۔
اس سے پہلے کے نکالے جاتے، کنگ بابر خود ہی عہدے سے مستعفیٰ ہو گئے۔
بابر اعظم کا استعفیٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اگلے ماہ نومبر میں پاکستان آسٹریلیا کے خلاف سیریز کیلئے پر تول رہا ہے۔ نئے کوچ گیری کرسٹس بھی بابر اعظم کی کپتانی سے مطمئن نہیں تھے اس لئے یہ بھی ممکنہ وجہ ہو سکتی ہے جو بابر کو استعفیٰ کی سطح پر لائی۔
بابر کے دور کپتانی کو دیکھا جائے تو انہوں نے 147 میچز میں قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے فرائض سر انجام دیئے جن میں قومی ٹیم نے 83 اننگز میں پاکستان فاتح جبکہ 50 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کنگ بابر کے حق میں دلائل دینے والے کہتے ہیں کہ بطور کپتان یہ کوئی برا سکور نہیں ہے۔ نمبر کے حساب سے دیکھا جائے تو واقعی یہ کوئی برا سکور نہیں۔لیکن جب آپ اعداد و شمار کو غور سے پرکھتے ہیں تو ان میں سے زیادہ تر جیت قومی ٹیم نے کمزور ٹیموں کے خلاف حاصل کی اور بڑی ٹیموں سے قومی کرکٹ ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں:پاک انگلینڈ سیریز سے قبل قومی ٹیم کو بڑا دھچکا
بابر اعظم کا کیرئیر دیکھا جائے تو بطور کھلاڑی وہ اچھے پرفارمر تھے۔ تاہم جیسے ہی انہوں نے کپتانی کے فرائض سنبھالے وہ کوئی قابل قدر کارنامہ انجام نہ دے سکے۔
کرکٹ کے سیانے کہتے ہیں کہ بابر نے یہ فیصلہ ابھی بھی اچھے وقت میں کر لیا ہے۔ اب بابر کا فوکس اپنی بیٹنگ پر ہونا چاہیے کیونکہ اگر وہ ایسا نہ کر پائے تو انہیں سمجھ جانا چاہیے کہ کپتانی سے نکالے جانے کے بعد پاکستان میں کرکٹرز آہستہ آہستہ سلیکشن سے بھی نکل جاتے ہیں۔