پاکستانسیاست

قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹنشن دینے والی آئینی ترمیم کا کیا بنا

پاکستان میں عدالتی معاملات کے حوالے سے ایک آئینی ترمیم کی باز گشت رہی ہے جس کے تحت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع ہونا تھی۔ اس کے ساتھ ججز کی روٹیشن پالیسی سے متعلق بھی رولز میں ترامیم پر حکومت کے قریبی وکلاء خبریں دیتے رہے ہیں۔
وکیل رہنما خالد حسین تاج بھی اس حوالے سے کافی سرگرم دکھائی دیئے اور انہوں نے ججز کی روٹیشن پالیسی کے حوالے سے ایک قانون کا پیشن گوئی کرتے ہوئے گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو نشانہ بنایا تھا۔
تاہم آج انہوں نے بھی انکشاف کر دیا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ ایکسٹنشن نہیں چاہتے۔ صحافی اسد طور کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سوال و جواب کے ٹویٹس میں انہوں نے یہ خبر بریک کی۔
مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے خالد حسین تاج نے اسد طور کو کہنا تھا کہ اسد بھائی ان نشستوں کے بغیر بھی حکومت کے پاس 224 ارکان کی تعداد پوری ہو گئی۔ جمیعت علمائے اسلام کے 8 MNA نے ملک کے وسیع تر مفاد میں آئینی ترمیم کی حمایت کر دی اس کے بعد مخصوص نشستوں کی ضرورت اب نہیں رہی۔

مزید پڑھیں: منصور علی شاہ کے بعد کون سے ججز چیف جسٹس بننے کی اہلیت کھو دیں گے

اس پر جواب دیتے ہوئے اسد علی طور نے لکھا کہ خالد تاج بھائی تو دیر کس بات کی ہے۔ لائیے آئینی ترمیم اور دیجئے عہدِ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو تین سالہ توسیع۔ خُدا جانتا ہے گیارہ ماہ میں میرا جی نہیں بھرا میں اُنکے انصاف کے مُسلسل بہتے “چشمے” پر ابھی مزید رپورٹ کرنا چاہتا ہوں۔
اس پر خالد حسین تاج کا کہنا تھا کہ قاضی صاحب ایکسٹینشن لینے میں بلکل بھی دلچسپی نہیں رکھتا۔ اس حوالے سے قاضی صاحب نے اٹارنی جنرل اور وزیر قانون کو 3 مہینہ پہلے ہی آگاہ کر چکا ہے۔
قاضی صاحب ایکسٹینشن چاہتا تو مخصوص نشستوں کے کیس میں اپریل میں ہی 5 رکنی ہم خیال بینج بناتا اس بینج سے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتا۔ قاضی فائز عیسی دوسروں کی طرح بددیانت اور منافق نہیں اور نہ وہ اطہر من اللہ کی طرح سیاسی جج ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button