آرٹیکلزاویہ

پاکستان میں کسی سیاسی پارٹی پرپابندی کا طریقہ کار کیا ہے

وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے اعلان کے بعد سے حکومتی جماعت ن لیگ کو اندر سے بھی اختلافات کا سامنا ہے جبکہ اتحادی بھی اس عمل میں شرکت کرنے سے کترا رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے پر عمل ہوتا ہے یا نہیں یہ تو آنے والے چند دنوں میں پتا چل جائے گا تاہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان میں کسی بھی سیاسی پارٹی پرپابندی کا طریقہ کار کیا ہے؟
اس حوالے سے سب سے پہلے حکومت یہ تعین کرتی ہے کہ کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کیلئے کیسے خطرہ ہے۔ اس پر خفیہ اداروں سے رائے لی جاتی ہے اور مذکورہ جماعت کی قیادت اور ارکین پر دہشت گردی جیسے مقدمات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔
اگر کابینہ اس فیصلے پر پہنچ جاتی ہے تو کابینہ کی منظوری کے بعد معاملہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی جاسکتا ہے۔ پارلیمنٹ سے قرارداد مںظور ہونے کے بعد وزارتِ داخلہ پارٹی پرپابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیتی ہے۔
جماعت پر پابندی کا مطلب ہے کہ سیاسی جماعت کے تمام دفاتر بند جبکہ حکومت اثاثے مجمند کرنے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے سپریم کورٹ میں بڑی گیم

اس کے بعد الیکشن کمیشن مذکورہ جماعت کو ڈی لسٹ کر دیتی ہے اور اس کے اراکین نا اہل قرار پاتے ہیں۔ تاہم الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اراکین پارلیمنٹ پابندی لگنے سے پہلے سپیکر کو اس جماعت سے علیحدگی اختیار کر کے آزاد رہنے بارے آگاہ کر دیں تو ان کی رکنیت معطل نہیں ہوتی۔
تاہم پابندی لگنے والی جماعت کے پاس یہ موقع ہوتا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کر دے اور اگر اس فیصلے کو عدالت ختم کردے تو جماعت پابندی سے نکل کر دوبارہ اپنی اصل حالت میں آجاتی ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگار حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو بین کرنے کے اس فیصلے کو عجلت کا فیصلہ قرار دے رہے ہیں اور ان کی رائے ہے کہ حکومت کو اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button