سپریم کورٹ آف پاکستان کے 4 ججز کی نوکریاں خطرے میں ہیں اور ایسا کہنا ہے صحافی عیسیٰ نقوی اور بشارت راجہ کا ، جنہوں نے ایک وی لاگ میں انکشاف کیا کہ دو ایڈہاک ججز سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل جبکہ دو سپریم کورٹ ججز جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان کی نوکریاں خطرے میں ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے رپورٹر بشارت راجہ نے انکشاف کیا کہ چند روز قبل ہونے والی فل کورٹ میٹنگ کے موقع پر ایڈ ہاک ججز کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کیا گیا۔
بشارت راجہ کے مطابق ایڈہاک ججز کو ایجنڈا بھی شیئر کیا گیا لیکن جب وہ اجلاس کیلئے آئے تو انہیں باہر بٹھا دیا گیا۔ بشارت راجہ کے مطابق اس میں ان کیلئے پیغام تھا کہ بس اب مزید نہیں۔
صحافی بشارت راجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس موقع پر ایڈہاک ججز کو وہ پروٹوکول نہیں ملا جو انہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں ملا تھا۔
یوں انہیں یہ دونوں ایڈ ہاک ججز جلد جاتے نظر آتے ہیں۔ تاہم بشارت راجہ کا خیال ہے کہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درج شکایت میں جو الزامات عائد ہوئے ہیں ان کے مطابق دونوں ججز آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹمیں جسٹس منصور کا پلان چلےگا، فل کورٹ کی اندرونی کہانی
بشارت راجہ کہتے ہیں کہ اگر آئین کی پاسداری کی بات کی جائے تو ایڈہاک ججز بعد میں جبکہ یہ دونوں ججز پہلے فارغ ہو جائیں گے۔
یاد رہے کہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے مخصوص نشستوں کے کیس میں اختلافی نوٹ لکھا تھا جس میں انہوں نے اکثریتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے تک کے ریمارکس دے ڈالے تھے۔جس کے بعد اکثریتی تفصیلی فیصلے میں ان کے اس عمل کو جج کے منصب کے شان کے خلاف قرار دیا گیا۔