اسلام

سنہری دور: جب مسلمانوں نے یورپ کو کاغذ سے متعارف کرایا

آپ اپنی کرسی سے اٹھتے ہیں ، رم سے کاغذ نکالتے ہیں اور اپنے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ سے ایک بٹن پریس کرتے ہیں اور چند ہی سیکنڈز میں آپکی مطلوبہ خطاطی ایک کاغذ پر نقش ہو کر آپکے سامنے آجاتی ہے۔ تاہم کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کو سرکنڈوں اور کھالوں پر لکھنے سے کاغذ پر منتقل کرنے میں تقریباً دو ہزار سال کا سفر کیا؟
اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کھالوں اور سرکنڈوں پر لکھتی مغربی دنیا کو کاغذ سے مسلمانوں نے متعارف کرایا تھا اور یہ تاریخی دور اسلام کا سنہری دور تصور ہوتا ہے جب عربوں نے کاغذ کی چینی ایجاد کو کو یورپ تک پہنچایا تھا۔
کاغذ درختوں سے حاصل ہونے والے سیلولر فائبر سے بنتا ہے۔ چینی لوگوں کو آب و ہوا کی وجہ سے ایسے پودے باآسانی میسر تھے جن سے کاغذ بنایا جاتا تھا۔ چین میں کاغذ کے ایجاد کے بعد ہی تاجروں اور راہبوں نے پڑوسی ممالک میں اس علم کو پھیلایا۔

مزید پڑھیں: اونچی ایڑی کے جوتے مردوں کیلئے ایجاد ہوئے تھے؟

مسلمان تاجر اگرچہ کچھ حد تک کاغذ بنانے کے اس فن سے شناسائی اختیار کر چکے تھے تاہم جب انہوں نے اس ایجاد کو دیکھا تو گمان کیا کہ اس کے بہت سے فائدے اٹھائے جا سکتے ہیں۔ یوں مسلمان تہذیب کے توسط سے یہ علم تھوڑے عرصے میں یورپ تک پھیل گیا۔ یوں مسلمانوں نے یورپ کو کاغذ کی ایجاد سے متعارف کرایا۔
اگرچے کاغذ کی ایجاد بارے یورپ میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں اور باقی دنیا بھی اس کی الگ تشریح کرتی ہیں۔ تاہم مشہور یورپی مؤرخ جانتھن بلوم کے بقول یہ اسلامی تہذیب کا مغربی ممالک پر قرض ہے کہ اس تہذیب نے کاغذ اور اس کو بنانے کی ترکیب کو چین سے مغرب تک پہنچانے کا کام کیا اور یورپ کو اس ایجاد سے متعارف کریا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button