آئی ایم ایف کی 15 فروری کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے دباؤ کے تحت، نگراں حکومت نے سوئی گیس کی قیمت میں 45 فیصد تک مزید اضافے کی اجازت دے دی جس کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔یہ فیصلہ نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے تجویز کردہ اضافے کی شرحوں میں بعض ایڈجسٹمنٹ کی گئیں جنہیں نظر ثانی شدہ سمری میں شامل کرکے باضابطہ منظوری اورنوٹیفکیشن کے لیے جمعہ کو وفاقی کابینہ میں لے جایا جائے گا۔
ای سی سی کے اجلاس کے بعد وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا،بات چیت کے بعد، ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ فروخت کی قیمت/ٹیرف پر نظر ثانی سوئی کمپنیوں کی آمدنی کی ضروریات کے مطابق ہونی چاہیے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کو بتایا کہ اوگرا کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے نظرثانی شدہ تخمینہ ریونیو کی ضروریات ایس این جی پی ایل کے لیے 592 ارب روپے اور ایس ایس جی سی ایل کے لیے 310 ارب روپے تھیں، اس طرح کل ریونیو کی ضرورت 902 ارب روپے ہوگئی، جس کے نتیجے میں اوسطاً 1,596 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت مقرر کی گئی۔
مزید پڑھیں: ڈیڑھ سال بعد پھر الیکشن ؟
باخبر ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی نے گھریلو صارفین کے لیے مجوزہ اضافے کو قدرے کم کرنے اور اس کے بوجھ کو کھاد اور صنعت جیسے دیگر شعبوں تک پہنچانے کا فیصلہ کیا۔حکومت نے ریونیو اور قانونی تقاضوں کے مطابق گیس کی قیمتوں میں باقاعدہ اپ ڈیٹ جاری رکھنے اور 15 فروری تک اوگرا کی جانب سے مقرر کردہ سوئی گیس کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کو نافذ کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک پروگرام کا بینچ مارک مقرر کیا تھا.
اس طرح، ای سی سی نے 0.25 سو کیوبک میٹر (ایچ سی ایم) سے کم کھپت والے محفوظ گھریلو صارفین کے لیے 50 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دی جو موجودہ 121 روپے فی یونٹ سے 170 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی، جو تقریباً 41 فیصد زیادہ ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے مذکورہ زمرے کے لیے 65 فیصد (80 روپے فی یونٹ) اضافے کی تجویز پیش کی تھی۔ اسی طرح کے 40-45 فیصد اضافے کی اجازت 0.9 ایچ سی ایم سے کم استعمال والے دیگر محفوظ صارفین کے سلیبوں کے لیے دی گئی ہے اور تین کیٹیگریز کے لیے پیٹرولیم ڈویژن کی طرف سے تجویز کردہ 100 روپے فی یونٹ کی بجائے 70 روپے سے 80 روپے فی یونٹ تک اضافہ ہوگا۔