جنوبی کوریا مارشل لا

جنوبی کوریا؛ عوام نے مارشل لا چند گھنٹوں میں‌اڑا کر رکھ دیا

میرے عزیز ہم وطنو! ملکی حالات کے پیش نظر فوج نے تمام معاملات سنبھال لئے ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ پرامن رہیں۔ جلد ہی ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کر دیا جائےگا۔ یہ پاکستان میں مارشل لا لگانے والے فوجی آمروں کے منہ سے ادا ہوتے جملے ہیں لیکن تاریخ گواہ کے یہ مارشل لا دس دس سال تک نافذ رہے۔
لیکن جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے کی کوشش عوام نے چند گھنٹوں میں اڑا کر رکھ دی۔ ہوا کچھ یوں کہ رات 11 بجے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول اچانک ٹیلی ویژن پر نمودار ہوئے اور ایک لمبی چوڑی تقریر کر کے ملک میں مارشل لا کے نفاذ کی خبر سنادی۔
صدر یون سک یول نے آرمی چیف پارک آن سو کو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر مقرر کرتے ہوئے تمام سیاسی سرگرمیوں اور مظاہروں پر پابندی لگا دی۔ میڈیا اور اشاعتی اداروں کا کنڑول بھی سنبھالا جانا شروع کیا۔
مارشل لا کی خبر سامنے آنے کے بعد ہی قومی اسمبلی کی عمارت پر سیکورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے اور فضائی نگرانی بھی شروع کر دی گئی ۔ اس کے علاوہ اسمبلی آنے والے راستوں میں رکاوٹیں بھی ڈالی گئیں۔

مزید پڑھیں:عالمی فوجداری عدالت سے وارنٹ گرفتاری، کیا نتن یاہو گرفتار ہو سکتے؟

صرف اپوزیشن نہیں، حکومت کے اپنے اراکین نے بھی مارشل لا کے نفاذ کی مذمت کی۔ عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔ اپوزیشن لیڈر نے عوام سے قومی اسمبلی جمع ہونے کی اپیل کی۔
مظاہرین اسمبلی کے گرد جمع ہو گئے جبکہ اراکین بھی رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسمبلی پہنچ گئے۔ آدھی رات کو اسمبلی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مارشل لا کے خلاف قرار داد منظور کر لی گئی۔ بالاآخر اس سخت رد عمل کے پیش نظر صدر کو مجبوراً رات گئے ساڑھے چار بجے مارشل لا لگانے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
تاہم اپوزیشن ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھی۔ اپوزیشن نے صدر کے مواخذے کی قرارداد پیش کرتے ہوئے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یوں چند گھنٹوں میں جنوبی کوریا نے مارشل لا کے نفاذ کی کوششوں کو ملیا میٹ کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں