بجلی کی ناقابل برداشت قیمتیں اور دن بدن اضافے کے پیش نظر شاید آپ بھی اپنے گھر میں سولر لگانے کی سوچ رکھتے ہوں لیکن ابھی فوری وسائل نہ ہونے پر سولر پینل سستے ہونے کا انتظار کر رہے ہوں۔ توجہاں آپکی یہ تلاش جاری ہے وہیں ایک ایسی جگہ بھی ہے جہاں یہ سولر پینل اتنے سستے ہوگئے ہیں کو لوگ سولر کوڑیوں کے بھاؤ خرید رہے ہیںاور اسے لکڑی کے متبادل کے طور پر استعمال کرنےلگے ہیں۔
نیدرلینڈ اور جرمنی میں سولر پینل اتنےسستے ہوئے ہیں کہ لوگ انہیں باڑ کے طور پر استعمال کرنےلگے ہیں۔ قیمتوں کی یہ کمی پورے یورپ میں پھیلی ہے اور اب ایسی تصاویر سوشل میڈیا پر ملنے لگی ہیں جن میں سولر پینل سے باڑ کا کام لئے جانے کا رحجان دیکھا جا رہا ہے۔
ضرورت سے زیادہ پیداوار کی وجہ سے چین سولر پینل کی مارکیٹ میں بہت آگے نکل گیا ہے اور یورپ کیلئے اب اسے مقابلہ کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ چین میں پیداوار اس قدر زیادہ ہو گئی ہے سولر کوڑیوں کے بھاؤ بکنے کے ساتھ ساتھ دنیا کی سب سے بڑی سولر سیل بنانے والی کمپنی نے زیادہ پیداوار اور کم آمدن کے پیش نظر سینکڑوں ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا اعلان بھی کردیا۔
مز ید پڑھیں:چینیوٹ میںبڑی تعداد میں کچھوے کیوںمر گئے؟
بین الاقومی توانائی ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ رواں سال سولر پینل کی سپلائی مطلوبہ مانگ سے تین گنا زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ جس سے مزید قیمیتں گرسکتی ہیں۔
جہاں دنیا بھر میں سولر پینلز کی قیمتوں میں واضح کمی دیکھی گئی ہے وہیں پاکستان میں بھی اس کی قیمت میں کچھ کمی دیکھنے کو ملی ہے اور اب مارکیٹ میں سات سے 15 کلوواٹ تک کے سولر سسٹم کی قیمت دو لاکھ روپے تک گری ہے۔اگر آئندہ بجٹ میں عوام کو سولر پر مزید رعایت دی جاتی ہے تو ممکن ہے کہ گرمیوں کے سیزن میں پاکستان میں سولر کی مانگ بڑھے گی کیونکہ تب بجلی کی قیمتیں ناقابل برداشت ہوجائیں گی۔
“سولر کوڑیوں کے بھاؤ کیوں بِک رہے ہیں؟” ایک تبصرہ