
پاکستان میں دن بھر کی لوڈ شیڈنگ اور بجلی کے ناقابل برداشت بلوں سے تنگ آکر عوام کاجھکاؤ سولر انرجی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ تاہم جتنا رحجان بڑھ رہا ہے اتنی ہی رفتار سے سولر کی قیمتوں میں کمی ہورہی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔
آج سے چند ماہ قبل تک جو سولر پینلز فی واٹ 120 روپے میں فروخت ہورہے تھے اب انکی قیمت 40 روپے تک آ گئی ہے۔ لیکن سولر لگانے کے بعد بھی عوام سکھ کا سانس لینے سے قاصر ہے اور اسکے پیچھے سب سے بڑی وجہ سولر انرجی پر ٹیکس کی حکومتی اگر مگر ہے۔
چند دن پہلے حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی بازگشت تھی اور اب چند دنوں تک آنے والے وفاقی بجٹ میں سولر پر ٹیکس کی تجویز کی چہ مگوئیاں ہیں۔ حکومت بجلی کا گردشی قرضہ پورا کرنے کیلئے جہاں پہلے ہی بجلی کے بلوں کے ذریعے عوام کا خون نچوڑ رہی ہے، وہیں اب سولر انرجی پر ٹیکس کی خبروں نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا حکومت سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی تبدیل کرنے جارہی ؟
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے ایک نجی میڈیا چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی نفی کی ہے کہ حکومت فی الوقت شمسی توانائی پر ٹیکس لگانے کی کوئی سوچ نہیں رکھتی جب تک کہ اس سے قومی گرڈ کو نقصان نہ پہنچے۔
تاہم ایک اور انٹرویو میں انہوں نے عوام کو صبر کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک دو دن میں پتا لگ جائے گا اور بعض وزراء بھی یہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ سولر پر حکومتی پالیسی تبدیل ہوسکتی ہے۔
اس لیئے چند یقین دہانیوں کے باوجود بھی عوام میں پریشانی ہے اور صارفین کا کہنا ہے کہ جو حکومت عوام سے ہر ماہ بجلی کے بلوں میں بھاری ایڈجسمنٹ وصول کر سکتی ہے وہ آج نہیں تو کل نیٹ میٹرنگ پالیسی یا سولر پر ٹیکس لگا سکتی ہے۔
رواں سال بجٹ بھی آئی ایم ایف کی مکمل خوشنودی سے جڑا ہے اور حکومت آئی ایم ایف پیکج کے حصول کیلئے اس کو بطور شرط بتا کر بھی عوام پر یہ بم گراسکتی ہے۔
One Comment