ایک سال سے زائد سے جاری اسرائیل فلسطین جنگ میں ایک اور قیامت خیز مہینہ جاری ہے جس میں بین الاقوامی میڈیا کے مطابق گزشتہ 17 روز میں ناکہ بندی کے دوران شمالی غزہ میں 640 فلسطینیوں کو شہید کیئے جانے کی اطلاعات ہیں جن میں سے 33 فلسطینی آج صہیونی فورسز کی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔
یوں تو پورا فلسطین ہی اسرائیلی فضائی کارروائیوں کا نشانہ ہے لیکن بین الاقومی میڈیا کے مطابق شمالی غزہ اور بالخصوص جبالیہ پناہ گزین کیمپ اسرائیلی فوج کا نشانہ ہیں۔
بین الاقومی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے نمائندہ کے مطابق نسل کشی کی خوفناک شواہد سامنے آئے ہیں۔ شہری اپنے گھروں میں محصور ہیں جب کہ کھانے پینے اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے شمالی غزہ کی تباہ کن صورتحال بیان کرتے ہوئے لکھا کہ 12 ماہ سے مسلسل جاری جنگ میں غزہ کو ناقابل تصور حالات کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں:حزب اللہ کا نیتن یاہو کی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ
واضح رہے کہ اب تک کی رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اس جنگ میں 42 ہزار افراد کے شہید ہونے اور ایک لاکھ کے قریب افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اگرچہ نمبر اس سے کئی زیادہ ہوسکتے ہیں کیونکہ ایک سال کی اس جنگ میں غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے جس کے نیچے سینکڑوں افراد کے دبے ہونے کے خدشات ہیں۔
اسرائیل کا لبنان پر کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کے ردعمل میں گزشتہ دنوں لبنان سے داغے گئی ایک ڈرون نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے رہائش گاہ کو بھی نشانہ بنایا۔ لیکن نیتن یاہو اور انکی اہلیہ کے اس وقت وہاں موجود نہ ہونے کی وجہ سے بچت ہوگئی۔
دوسری جانب امریکہ نے اسرائیل کی پشت پناہی میں ایک قدم اور بڑھتے ہوئے اپنا جدید میزائل دفاعی نظام تھاڈ اسرائیل میں نصب کر دیا گیا ہے جس کا مقصد ایران، حزب اللہ اور دیگر گروپس کے حملوں سے اسرائیل کی حفاظت کرنا ہے۔