چند ہفتے قبل اغواء ہونے اور اس کے بعد ایک ایف آئی آر میں نامزد ہو کر عدالت سے ریلیف پانے والے شاعر احمد فرہاد کو ایک بار پھر زد و کوب کیا جانے لگا۔ اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ کچھ دیر پہلے اسلام آباد ایکسپریس وے پر سواں گارڈن جاتے ہوئے گلبرگ گرینز سے ذرا آگے دو موٹر سائیکل سواروں نے میری گاڑی کا پیچھا کیا اور میرے نزدیک آ کر پستول دکھا کر گاڑی روکنے کا اشارہ کیا۔
احمد فرہاد کا کہنا تھا کہ مگر میں دو گاڑیوں کی اوٹ لے کر نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔وہ ڈکیت تھے ٹارگٹ کلرز یا کوئی اور میں اس بارے میں کچھ بھی حتمی نہیں کہہ سکتا ۔ لیکن پچھلے چند روز سے پروپیگنڈا پیڈ اکاؤنٹس بوٹس اور نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے حمایتی افراد اور اکاؤنٹس کی جانب سے مجھے مسلسل سبق سکھانے قتل کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ بار کے ملازم کی خودکشی، قتل کیسے ہے
احمد فرہاد کا مزید کہنا تھا کہ ۔اگر مجھے قتل کر دیا جاتا ہے یا دوبارہ اغوا کر لیا جاتا ہے تو اس کی ذمہ داری کلی طور پر ان لوگوں اور ان کے ٹاوٹس پر عائد ہو گی جو میرے جبری اغوا میں ملوث تھے۔ میں نے اپنے اغوا میں ملوث تمام کرداروں سے متعلق ایک تفصیلی ویڈیو چند اہم لوگوں تک پہنچا دی ہے جو میرے ساتھ کسی بھی نا خوشگوار واقعے کے بعد منظر عام پر آ جائے گی۔
اپنے ایک اور بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اگر میرے اغوا اور قتل نہ ہونے کی ضمانت دیں تو بادشاہ سلامت کچھ عرض کروں۔وہ کہنا یہ تھا کہ بات پاکستان کے شہروں سے فوج نکالنے کے مطالبوں تک آ گئی ہے جس پر ہم بھی سخت رنجیدہ ہیں۔گزارش ہے کہ مریم اور بلاول کافی سیٹ کر دیے ہیں آپ نے اور رضی داداؤں اور بینش سلیموں کے بینک بیلنس بھی کافی بن چکے ہیں۔اب ذرا اگر ملکی سالمیت اور مستقبل کی جانب بھی توجہ ہو جائے تو آپکی بڑی مہربانی ہو گی۔