
نجی نیوز چینل سے وابستہ صحافی مریم نواز خان نے پنجاب الیکشن ٹربیونلز کے کیس میں آج ہونے والی سماعت کا احوال بیان کرتے ہوئے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ پنجاب الیکشن ٹربیونلز کا کیس الیکشن کمیشن کی منشاء کے مطابق نمٹا۔ سلمان اکرم راجہ کی بحث کے باوجود مرکزی مقدمہ صفر جمع صفر ہو گیا۔
آج کی سماعت میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے جب میٹنگ منٹس پڑھے تو ساتھ لکھی وضاحت پڑھ کر بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم کا موقف ہے کہ ٹریبونل میں ریٹائر جج لگانے کے لیے مشاورت کی ضرورت نہیں۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے منسوب اس سطر کو نکال دینا چاہیے اس کا ذکر میٹنگ منٹس میں نہیں ہے، مجھے ان الفاظ پر اعتراض ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا آئین پاکستان کو کوئی کھول کر نہیں پڑھتا، اس میں واضح درج ہے کہ آرٹیکل 219 شق C کے تحت ٹریبونلز بنانے کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔
مزید پڑھیں:جسٹس منصور علی شاہ نے ون مین شو مسترد کردیا، بڑا ایکشن
یوں پورے کیس میں آج سلمان اکرم راجہ دلیل پر دلیل دیتے رہے کہ ریٹائرڈ ججز کو ٹریبونل لگانے کے الیکشن کمیشن کے موقف کو تسلیم ناں کریں کہ قانون سازی ابھی ہائیکورٹس میں چیلنج ہے۔ مگر چیف جسٹس کا ایک ہی موقف رہا کہ آئین پاکستان پیچیدہ ہے اور الیکشن کمیشن کا کام صرف فیصلوں پر عمل کرنا نہیں بلکہ وہ اعلیٰ آئینی باڈی ہے اور جیسے بھی انتخابات کرائے اس کا استحقاق ہے۔
اس دوران آخر تک جسٹس عقیل عباسی نے اعتراض کیا، جسٹس جمال مندوخیل بھی سلمان اکرم راجہ کے مؤقف کی تائید کرتے رہے مگر صفر بٹا صفر نتیجہ یہ نکلا کہ الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے جن 4 ججز کو ٹریبونل لگانے سے انکار کیا وہ فارم 45 اور 47 کے ریکارڈ مانگ رہے تھے ان کو آج سب کی ملی بھگت سے سائڈ پر کر دیا گیا اور الیکشن کمیشن کی مرضی مان لی گئی۔ اور پھر سب ہنسی خوشی "سہنے” لگے۔