
نیو ایئر نائٹ پر غزہ کے مسلمانوں کیلئے سیو غزہ فاؤنڈیشن کی فاؤنڈر اور سینیٹر مشتاق احمد خان کی اہلیہ حمیرا طیبہ کی جانب سے اسلام آباد کی مختلف مارکیٹوں میں غزہ آگاہی میٹنگز اور احتجاج کا اہتمام کیا گیا۔ تاہم اس خاموش احتجاج اور آگاہی میٹنگز کی راہ میں پولیس روڑے اٹکاتی رہی۔
سیو غزہ فاؤنڈیشن کی بانی حمیرا طیبہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس نئے سال کے آغاز پر غزہ کا درد رکھنے والوں کو خاموش احتجاج سے بھی روکتی ہے لیکن دوسری طرف ہلڑ بازی کے لیے جمع ہونے والے ہزاروں کے مجمع پر کوئی دفعہ 144 عائد نہیں کرتی۔ بحیثیت قوم ہم غزہ کے معصوم شہداء کے مجرم ہیں۔
حمیرا طیبہ کی اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں انہیں پولیس اہلکار سے تکرار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو درجن بندہ اس لئے برداشت نہیں ہورہا کیونکہ فلسطین کا جھنڈا ہے لیکن ہزاروں بندے آئیں گے فضولیات کیلئے آئیں گے، نئے سال کا جشن منانے آئیں گے اس کیلئے کوئی این و سی کی ضرورت نہیں ہے حکومت اور انتظامیہ کو۔ این و سی چاہیے صرف فلسطین کا جھنڈا اٹھانے والوں کو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہیں رکیں گے اور کہیں گے (جشن کیلئے آنے والوں ) کا این و سی ہمیں دکھائیں۔ اگر یہ دفعہ 144 کے نافذ ہونے کے تحت نکل سکتے ہیں تو ہم بھی نکل سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:سابق سینیٹر مشتاق احمد پی ٹی آئی میں ہیں یا نہیں؟
بعدازاں انکا ایک ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا جو سینیٹر مشتاق احمد خان نے شیئر کیا جس میں حمیرا طیبہ کو خطاب کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ میں سپہ سالار جنرل عاصم منیر سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ ان 450 دنوں کے اندر آپ سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ آپ ایک فیلڈ ہسپتال ہی قائم کردیتے غزہ کے بارڈر پر۔
سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ غزہ میں شدید سردی اور بارشوں کی شروعات اور ایسے میں خیموں میں بغیر کسی سہولیات کے اہلیان غزہ،خواتین، بچوں اور زخمیوں کی موجودگی اور اوپر سے اسرائیلی بمباری اور گولہ باری نے صورتحال شدید تباہ کن بنایا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ غزہ میں دہشتگرد ناجائز اسرائیلی ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کی ایک مکمل جینوسائیڈ کی تصدیق کررہے ہیں۔ عالم اسلام کے حکمران اور جرنیل کیوں خاموش ہیں؟کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟