برادر اسلامی ملک تہران میں نئے فارسی سال کی آمد کے پیش نظر جشن منانے والی دو خواتین گرفتار کر لی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی دارلحکومت تہران میں نوجوانوں میں مقبول تجریش سکوائر کے قریب دو خواتین کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں انہیں ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا تھا۔ ویڈیو وائرل ہوتے ہی خواتین کو گرفتار کر لیا گیا۔
دونوں خواتین نے مشہور افسانوی کردار حاجی فیروز کی طرز کا سرخ لباس زیب تن کر رکھا تھا جو نئے سال کو خوش آمدید کہنےکیلئے رقص کا سہارا لیا کرتے تھے۔برادر اسلامی ملک میں گزشتہ دنوں میں رقص کی ویڈیو وائرل ہونے کا رحجان بڑھا ہے۔ایران میں خواتین اور مردوں کے اکٹھے ڈانس کرنے پر پابندی عائد ہے جبکہ خواتین کے کسی بھی پبلک مقام پر رقص کرنے پر قانون حرکت میں آتا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی شہری روسی فوج میں کیوں بھرتی ہورہےہیں؟
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ایران میں خواتین کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا ہو۔ اس سے قبل 2022 میں مہسا امینی نامی ایک لڑکی نامناسب لباس پہننے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد وہ حیرت انگیز طور پر پولیس کی حراست میں ہی وفات پاگئی تھی۔ اس واقعے کے بعد سے ملک میں حالات بہت کشیدہ ہو گئے تھے اور ایک بھرپور تحریک چلائی گئی تھی جس نے ملک کے طول و عرض کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
یاد رہےکہ نیا فارسی سال 20 مارچ سے شروع ہوتا ہے جسے نوروز کہا جاتا ہےا ور موقع پر منائے جانے والے جشن کو جشن نوروز کہا جاتا ہے۔
نوروز فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی نیا دن کے ہوتے ہیں اسلیئے سال کے پہلے دن اس حوالے سے جشن منایا جاتا ہے۔ تاہم ایران میں سخت قوانین کے باعث خواتین کو عوامی مقامات پر ڈانس کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
3 تبصرے “رقص کرنے پر خواتین گرفتار”