قومی اسمبلی، پارلیمنٹ لاجز کے بعد اب خیبرپختونخوا ہاؤس پر حملہ

قومی اسمبلی، پارلیمنٹ لاجز کے بعد اب خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد پر بھی حملہ، رینجرز اور پولیس کے بھاری نفری وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کیلئے کے پی ہاؤس میں داخل ہوئی جو کہ خلاف قانون ہے۔
اگرچہ گرفتاری کے معاملے پر یوٹرن لینے کی کوشش ہے لیکن خیبرپختونخوا ہاؤس میں داخل ہونا سرے سے ہی قانون کے خلاف ہے۔
اس حوالے سے صحافی احمد وڑائچ نے لکھا کہ خیبر پختون خوا ہاؤس پر حملہ خیبر پختون خوا پر حملہ ہے۔ سندھ ہاؤس پر حملہ سندھ پر حملہ ہے۔ بلوچستان ہاؤس پر حملہ بلوچستان پر حملہ ہے۔ پنجاب ہاؤس پر حملہ پنجاب پر حملہ ہے۔ اسلام آباد میں صوبائی پراپرٹی متعلقہ صوبے کی حدود ہوتی ہے، وہاں گھسا نہیں جاتا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 2022 میں تحریک انصاف کے منحرف اراکین اسمبلی کو سندھ ہاؤس میں رکھا گیا تھا جہاں اس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کارروائی کی گئی تھی۔ لیکن اس وقت اس کارروائی کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے سندھ پر حملہ قرار دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:علی امین گنڈا پور گرفتار
اس وقت ن لیگ کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے کی جانےوالی ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے اس پر اپنی رائے دیتے ہوئے تحریک انصاف کے راہنما اظہر مشوانی نے لکھا کہ مارچ 2022 میں کھوتا ٹریڈنگ میں زیراستعمال سندھ ہاؤس کے دروازے پر ہمارے چند نوجوانوں نے لاتیں ماری تھیں تو آج تک دہشتگردی کا مقدمہ چالایا جا رہا ہے آج خیبرپختونخوا ہاؤس میں وزیراعلی کی موجودگی میں باقاعدہ مسلح حملہ ہوا، فائرنگ ہوئی، اغوا ہوئے، شیلنگ ہوئی لیکن آپ ایک بیان بھی نہیں دیکھیں گے۔
یاد رہے کہ ابھی بھی رینجرز اور پولیس کے پی ہاؤس میں موجود ہے جبکہ پی ٹی آئی کارکنان کے بھی داخلے کی اطلاعات ہیں۔ بیرسٹر گوہر بھی کچھ وقت کیلئے خیبرپختونخوا ہاؤس لیکن اب وہ بھی میڈیا سے گفتگو کیئے بغیر واپس چلے گئے۔