آرٹیکل 63 اے کی نظرثانی کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ تلخ کلامی کرنے ولے وکیل رہنما مصطفین کاظمی کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے ان کا جسمانی ریمانڈ بھی منظور کیا تھا۔
لیکن اچانک ان کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں زیر علاج دیکھا گیا۔ اس پر ان پر تشدد کی خبریں سامنے آئیں تھیں۔
ایک بار پھر ان کی صحت سے متعلق تشویشناک خبریں ایک ایسے وقت میں سامنے آرہی ہیں جب حکومت قاضی فائز عیسیٰ سے لندن میں پیش آنے والے واقعے پر کارروائی کا عندیہ دے رہی ہے۔
اس پر تحریک انصاف اپنے کارکنان پر تشدد سمیت دیگر باتیں سامنے رکھتے ہوئے اس واقعہ پر مذمت سے انکاری ہے۔ ان تمام باتوں کے بیچ مصطفین کاظمی کا واقعہ بھی شیئر کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں انسداد دہشت گردی قانون پر نظرثانی کیوںضروری
ان کی صحت کے حوالے سے صحافی سہراب برکت نے لکھا کہ ذرائع کے مطابق مصطفین کاظمی صاحب کو لوہے کے راڈ سے سر پر ہٹ کیا گیا، جس سے انٹرنل بلڈینگ ہوئی۔ 11 دن ہسپتال رہے گزشتہ 2 دنوں سے چلنا شروع کیا، بات اب بھی مکمل ادا نہیں کر سکتے۔
وکیل رہنما ابوذر سلمان نیازی نے سہراب برکت کی پوسٹ پر کمینٹ کیا کہ (اس معاملے ) کا ذمہ دار کس کو ٹھہرایا جائے گا۔ ابوذر سلمان نیازی نے مزید لکھا کہ ایک بزرگ وکیل نے سپریم کورٹ میں فائز عیسیٰ کو فراڈ چیف جسٹس کہہ دیا۔ اسے گرفتار کر لیا گیا۔ اور 2 دن بعد وہ زخمی کھوپڑی اور آنکھ کے ساتھ پایا گیا۔ حراست میں وحشیانہ تشدد کیا گیا۔ جو لوگ اس واقعہ پر خاموش رہے وہ اب لندن میں فائز عیسیٰ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر پچھتاوا کر رہے ہیں۔