
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کو ایکسٹنشن ملنے کی صورت میں احتجاج کی کال دینے کا عندیہ دے دیا۔ کورٹ رپورٹر مغیث علی کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹنشن دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے۔
اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت 2 تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائزعیسیٰ کو چیف جسٹس تعینات کر سکے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دے رہے،پہلے انہوں نے 2 صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے ،اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کر کے دوبارہ آئین شکنی کی جارہی ہے۔
اس موقع پر صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ آیا ہے تفصیلی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے سپریم کورٹ کے سینیئر جج نے بھی کہہ دیا ہے کہ اس فیصلے پر عمل ہونا ہے تو آپ کیوں سٹریٹ موومنٹ کا اعلان کر رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو روکنے کے لیے انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور اب یہ آئین میں بھی ترمیم کرکےدو تہائی اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
مزیدپڑھیں: ن لیگ کو سپریم کورٹ کا گفٹ، پی ٹی آئی کی مزید تین نشستیں کم
صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ ایسی خبریں آرہی ہیں کہ آپ اور فوج کے کسی آفیسرکے درمیان رابطے ہیں کیا، اسٹیبلشمنٹ سے آپ کا رابطہ ہے۔
جواباً عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کو جب معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے تو ان کی کانپیں ٹانگ جاتی ہیں۔ حالانکہ میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے کوئی بات چیت نہیں ہورہی۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے،پی ٹی ائی مذاکرات نہیں کرے گی،اگر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم نے موجودہ حکومت کو تسلیم کر لیا۔