وزیر اعلیٰ پنجاب نے آج پنجاب کالج میں طالبہ کے مبینہ ریپ کے معاملے پر ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے ریپ کےمعاملے کو جھوٹی خبر قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ سازش کے تانے بانے خیبرپختونخوا سے ملتے جلتے ہیں۔
لاہورمیں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ کو 10 اکتوبر کو نجی کالج میں ریپ کیس ہونے کی رپورٹ ملی جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی لیکن ابھی تک ہم متاثرہ لڑکی کی تلاش میں ہیں۔
مریم نواز نے اس خبر کو جھوٹ قرار دیتا ہوئے عزم کا اظہار کیا تفتیش کر کے جو جو اس واقعے میں ملوث ہوا اسے مثالی سزا سنائی جائے گی۔
اس دوران انہوں نے توپوں کا رخ پی ٹی آئی کی جانب موڑتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو مشتعل کرنے کے پیچھے پی ٹی آئی اور اس کے خریدے ہوئے صحافیوں کا ہاتھ ہے جبکہ سازش کا گڑھ خیبرپختونخوا ہے۔
مزید پڑھیں:یہ معاملہ زینب کے والد کا مائیک بند کرنے سے شروع ہوا
انہوں نےمزید کہا کہ ایک ایسا واقعہ جس کا کوئی وجود ہی نہیں اس کی بنیاد پر طلبہ کو گمراہ کے پنجاب میں مہم چلانے کی کوشش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی کارکنان پنجاب میں آگ نہیں لگا سکے تو وہ بچی کو استعمال کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ حکام سے کہا ہے کہ اس معاملے میں جو بھی ملوث ہو چاہے اس کا تعلق میڈیا سے ہو، پی ٹی آئی سے ہو یا کسی اور سیاسی جماعت سے، ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب طلبہ کا احتجاج آج بھی جاری رہا جس میں لاہور، فیصل آباد، سمیت دیگر شہروں میں واقعے کے پیش نظر احتجاج کیا گیا ۔ طلبہ کا مؤقف ہے کہ یہ واقعہ ہوا ہے جسے دبایا جارہا ہے۔ لیکن وزیراعلیٰ پنجاب نے آج واضح کردیا کہ ان کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔