آرٹیکلزاویہ

پی ٹی آئی رہنما شاہد خٹک صحافیوں کیلئے درد سر کیوں بن رہے ہیں

پاکستانی میڈیا پر اس وقت پارلیمنٹ کی بے توقیری سے زائد جو چیز زیر بحث لائی جارہی ہے وہ علی امین گنڈاپور کی تقریر ہے۔ پی ٹی آئی رہنما جس پروگرام میں شرکت کرتے ہیں ، صحافی ان سے ایک ہی نقطے پر بات کر رہے ہیں کہ کیا علی امین نے درست تقریر کی اور تقریباً صحافی اس کوشش میں مصروف ہیں کہ کسی طرح رہنماؤں سے مذمت کرائی جائے۔
تاہم اس پر پی ٹی آئی رہنما جب اپنا مؤقف دینے لگتے ہیں تو صحافی انہیں ٹوک کر دوبارہ وہی بات دہرانے لگتے ہیں۔
اسی حوالے سے پی ٹی آئی رہنما شاہد خٹک فہد حسین کے پروگرام میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے علی امین کے بیان سے متعلق بات کی تو شاہد خٹک نے اجازت چاہی کہ وہ مریم نواز کی وہ ویڈیوز چلائیں جس میں وہ بدزبانی کر رہی ہیں۔ لیکن فہد حسین انہیں ایسا کرنے سے منع کرتے رہے۔
اسی طرح شاہد خٹک منیزے جہانگیر کے پروگرام میں شریک ہوئے اور وہاں بھی یہی موضوع اور سوالات آئے تو شاہد خٹک نے مریم نواز کی ویڈیو پلے کر دی جس پر منیزے جہانگیر انہیں ٹوکتی رہیں اور دوبارہ سے علی امین گنڈا پور کی بات کرتی رہیں۔

مزید پڑھیں:عمران خان کو سزا سنانےوالے جج ہمایوں دلاور کے وارنٹ گرفتاری جاری

پی ٹی آئی کے بقیہ رہنما بھی اس حوالے سے سوالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ سینیٹر عون عباس بپی عاصمہ شیرازی کے شو میں شریک تھے جب ان سے یہ سوال کیا گیا۔
اس پر عون عباس کا کہنا تھا کہ علی امین سے لیکر 9 مئی تک ڈیڑھ سال تک دیکھیں اور اس میں صرف عدت کیس دیکھیں اس دوران دی جانے والی سٹیٹمنٹ سنیں تو ہمارا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔
عون عباس کا کہنا تھا کہ علی امین کی تقریر کا بیک گراؤنڈ ہے جسے چھوڑ کر صرف ایک نقطے پر اٹکے رہنا درست نہیں۔
غریدہ فاروقی کے شومیں عامر مغل کوبھی ایسے سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم ان کو بھی جوابات کا پورا موقع نہ دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button