
مخصوص نشتوں کے کیس کا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آنے کے بعد سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار نظر آ رہی ہے اور اب پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے سپریم کورٹ جانے کی تیاری کر رہی ہے۔
تاہم اسے فیصلے میں 11 ججز کی جانب سے پی ٹی آئی کی حقیقت کو تسلیم کرنے کی خبریں بظاہر حکومت کیلئے پریشان کن ہیں۔
ہم خیال ججز کی اصطلاح بھی اب پاکستانی عدلیہ میں کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے اور اب یہ عام تاثر پایا جارہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ میں اپنے ہم خیال ججز کی اکثریت کھو چکے ہیں۔
تاہم اب ایک خبر سامنے آئی جس نے ایک بار پھر عدالتی ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ معاملہ ہے سپریم کورٹ میں ایڈ ہاک ججز کی تقرری کا۔ایڈ ہاک ججز دراصل ریٹائرڈ ججز ہوتے ہیں جنہیں تھوڑی مدت کیلئے دوبارہ اپنی خدمات دینے کیلئے عدالت میں ایڈہاک لیول پر واپس لیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ میں جن ججز کا نام بطور ایڈہاک ججز زیر گردش ہے ان میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر شامل ہیں۔
اس حوالے سے انکشافات کرتے ہوئے سینئر صحافی اسد طور کا کہنا تھا کہ ایڈہاک ججز کو ساتھ ملا کر تحریک انصاف پر پابندی لگوائی جائے گی اور آرٹیکل چھ کے تحت کاروائی کی جائے گی اس لیے یہ ججز درکار ہیں اسٹیبلشمنٹ ابھی بھی پوری کوشش کررہی ہے قاضی فائز 25 اکتوبر کو گھر نہ جائیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میںکس سیاسی جماعت پر کب پابندی لگی
صحافی مطیع اللہ جان نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں قاضی فائز عیسیٰ ایڈہاک ججز کی تقرری کے خلاف آرڈر لکھواتے رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اچانک سے ایڈہاک ججز کی تقرری کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کو طلب کرنے کو پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے سہولت کاری کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
دوسری جانب جسٹس سردار طارق مسعود ، جسٹس مظہر عالم میاںخیل کی جانب سے اس آفر کو قبول کرنے جبکہ جسٹس مشیر عالم کی جانب سے اس آفر کو ریجیکٹ کرنے کی خبریں زیر گردش ہیں۔ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی جانب سے ابھی کوئی خبر سامنے نہیںآئی ہے۔