
مخصوص نشستیں ملنے کا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آنے کے بعد حکومتی ایوانوں میں انتہا درجے کی ہلچل مچی ہوئی ہے اور اب ہر وہ آپشن استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے پی ٹی آئی کو پارلیمانی سیاست سے دور کر دیا جائے۔
مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ جمعے کے روز آیا تھا اس لئے سوموار کو نیا ہفتہ شروع ہوتے ہی حکومت کی پالیسی واضح ہونا تھی کہ حکومت اب کیا نیا کھیل کھیلے گی۔شہر اقتدار میں اب تک کی چہ مگوئیوں کی مطابق پی ٹی آئی پر پابندی حکومت کا اگلا آپشن ہے جس کے لیئے سوچ بچار شروع کر دی گئی ہے۔
حکومت کی انتہائی قریبی سمجھے جانے والے سینئر صحافی نصراللہ ملک نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے حکومت کے اس ممکنہ آپشن کے متعلق آگاہ کیا۔
انہوں نے لکھا کہ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔ زرائع کے مطابق پابندی لگانے کیلئے جن چیزوں کو بنیاد بنایا جا سکتا ہے اس میں ریاست مخالف سرگرمیاں مثال کے طور پر سائفر کیس، آئی ایم ایف کو پاکستان مخالف خطوط لکھنا، ۹ مئی کو افواج پر حملہ، ریاستی اداروں اور لیڈرز کے خلاف بد ترین زہریلا پروپیگنڈا، اور غیر ملکی فنڈنگ جیسے سنگین الزامات ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا ن لیگ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی دائر کرے گی
اس ممکنہ حکومتی چال پر رد عمل دیتے ہوئے صحافی بشارت راجہ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پرلکھا کہ: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھاڑے کے ٹٹووں نے فارورڈ بلاک کا شوشہ چھوڑا 41 آزاد ممبران میں سے اب تک 35 بیان حلفی جمع کروا چُکے ہیں بھاڑے کے ٹٹووں کو خاک چاٹنا پڑی اب پی ٹی آئی پر پابندی کی ایک نئی شُرلی چھوڑی گئی پابندی والے معاملے پر بھی ٹٹووں کو خاک چاٹنا پڑے گی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے حکومت کی جانب سے ریفرنس کی تصدیق کر دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کی منظوری کے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے گا. انہوںنے صدر عارف علوی، قاسم سوری اور عمرانخان پرآرٹیکل 6 کی کارروائی کرنے کا عندیہ بھی دیا۔