
قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل کثرت رائے سے منظور ہو گیا ہے جس سے بظاہر پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے کا راستہ پارلیمنٹ نے بند کر دیا ہے۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں آج پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوا تو مسلم لیگ ن کے رکن بلال اظہر کیانی نے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جس پر اپوزیشن نے نامنظور نامنظور کے نعرے لگوائے لیکن تمام تر شور کے باوجود بھی پارلیمنٹ سے بل منظور کرا لیا گیا۔
الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کے بعد اب انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا۔
ترمیم کے بعد اب مخصوص نشستوں کی فہرست مقررہ وقت میں جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی بھی پارٹی مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے حقدار نہ ہو گی۔
کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک پارٹی میں شمولیت کا اظہار ناقابل تنسیخ ہوگا جسے دوبارہ تبدیل نہیں کیا جا سکےگا۔
اس بل کے بارے میں عمومی رائے یہی ہے کہ یہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے سے روکنے کیلئے اٹھایا جانے والااقدام ہے اور اس کا واضح اشارہ الیکشن 2017 میں ترامیم سے نظرآرہا ہے۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ خارج
بل اب سینیٹ میں منظوری کیلئے بھیجا جائے گا جہاں سے اگر منظور ہو گیا تو یہ قانون بن جائے گا اور یوں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا معاملہ پھر لٹک جائے گا۔بل کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے اعلان کیا ہے کہ اس بل کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے پیپلز پارٹی رہنما شازیہ مری کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون بنانا صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے، کوئی عدالت نہ کوئی نیا قانون بنا سکتی ہے اور نہ ہی آئین کو ازسر نو تحریر کرسکتی ہے یہ کام صرف پارلیمنٹ کرسکی ہے۔