مطیع اللہ جان

پی ٹی آئی کارکنان کی میتوں کی کھوج مطیع اللہ جان کا جرم بن گئی

گزشتہ رات اغواء ہونے والے صحافی مطیع اللہ جان کو بالاآخر اسلام آباد پولیس نے اپنے پاس گرفتاری شو کر کے عدالت میں پیش کر دیا جہاں انسداد دہشت گردی عدالت نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
عدالت پیشی کے موقع پر جب صحافی نے ان سے سوال کیا کہ انہیں گرفتار کرنے کی کیا وجہ بتائی گئی ہے تو مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ وجہ وہی ہے کہ میں ڈیڈ باڈیز کے اوپر کام کر رہا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات 30۔11 بجے کے قریب سینئر صحافی مطیع اللہ جان اور ثاقب بشیر کو پمز ہسپتال کی پارکنگ سے نامعلوم افراد نے اغواء کیا۔ صحافی ثاقب بشیر نے نجی نیوز چینل کو بتایا کہ وہ صبح سے ہی پمز ہسپتال میں موجود تھے اور زخمیوں اور وفات پا جانے والوں کا ڈیٹا کراس چیک کر رہے تھے۔
رات جب ساڑے گیارہ بجے وہ اور مطیع اللہ پارکنگ میں آئے تو نامعلوم افراد انہیں زبردستی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ رات سوا دو بجے انہیں یہ کہہ کر دوبارہ آئی نائن چھوڑ دیا گیا کہ ان سے کوئی معاملہ نہیں ہے۔
ثاقب بشیر نے گھر پہنچنے کے بعد مطیع جان کے گھر اطلاع دی جس کے بعد مطیع اللہ جان کے بیٹے عبدالرزاق کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا۔

مزیدپڑھیں:‌ڈاکٹر آصف کرمانی دھکمیاں ملنے کی ایف آئی آر نہ کراسکے

صحافی برادری اور دیگر حلقوں کی جانب سے معاملہ اٹھائے جانے، تنقید اور مذمت کے بعد بالاآخر مطیع اللہ جان کو اسلام آباد پولیس کی کسٹڈی میں شو کردیا گیا اور پھر ان پر ایف آئی آر سامنے آئی جو کہ مضحکہ خیز تھی۔
صحافی احمد وڑائچ کے مطابق اسلام آباد پولیس کی شرمناک ایف آئی آر میں لکھا گیا کہ مطیع اللہ جان کی گاڑی ناکے پر روکنے کی کوشش کی، گاڑی پولیس اہلکاروں پر چڑھا دی، رائفل چھین کر اہلکاروں پر تانی، ملزم نشے کی حالت میں تھا، گاڑی میں سے 246 گرام آئس برآمد ہوئی۔
احمد وڑائچ، بشیر چوہدری سمیت مطیع جان کے کئی صحافی دوستوں نے کنفرم کیا کہ وہ سگریٹ ہی نہیں پیتے اور ان پر آئس کا مقدمہ ڈالا گیا ہے۔ صحافی بشیر چوہدری نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ مطیع اللہ جان سیگریٹ تک نہیں پیتے اور ان منشیات کا مقدمہ اور وہ بھی آئس کا ڈال دیا ہے۔ بلے او جوانو۔
مطیع اللہ نے خود بھی عدالتی پیشی کے موقع پر صحافیوں کے غیر رسمی سوالات کے جواب میں کہا کہ وہ سگریٹ نہیں پیتے۔ یوں ان کا جرم جاں بحق کارکنان کی میتوں کیلئے آواز اٹھانا تھا۔

پی ٹی آئی کارکنان کی میتوں کی کھوج مطیع اللہ جان کا جرم بن گئی” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں