اہم خبریںپاکستانسیاست

پی ٹی آئی کے کتنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مستر دہوئے؟

الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کو روکنے کیلئے پہلے مرحلے میں کاغذات نامزدگی چھینے جانے کی کاروائیاں جاری رہیں جنہیں پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا کارکردگی ، وکلاء کی پھرتیوں اور بروقت عدالتی ریلیف کچھ حد تک قابو پالیا گیا۔ تاہم اس کے بعد سکروٹنی کے عمل میں مشکلات بڑھ گئیں جس نے یہ ظاہر کیا کہ آنے والے ہر مرحلے میں پی ٹی آئی کو پہلے سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سکروٹنی کے عمل کے آغاز میں تحریک انصاف کے امیدواروں کے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کی اغواء اور گرفتاریوں کی ویڈیوز سامنے آتی رہیں ۔ لیکن عدالتوں سے بھی اس حوالے سے کوئی ریلیف نہ ملا ۔ یوں آج سکروٹنی کے عمل مکمل ہونے کے بعد عمران خان سمیت تحریک انصاف کے کافی بڑے ناموں کی کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے ہیں۔
کتنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے؟ اس بارے میں صحافی عباس شبیر نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے 381 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی کے 41 اور مسلم لیگ ن کے 36 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے بڑے ناموں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیر افضل مروت، ڈاکٹر یاسمین راشد، علی محمد خان، میجر طاہر صادق، حماد اظہر، عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار، میجر طاہر صادق، علی اسجد ملہی، اسد قیصر، قاسم خان سوری، زلفی بخاری، شاندانہ گلزار، مراد سعید اور محبوب سلطان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔
دوسری جانب راولپنڈی سے شیخ رشید احمد اور راشد شفیق کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے۔ پرویز الہیٰ، مونس الہیٰ اور شہریار آفریدی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیئے گئے۔
صحافی اسد اللہ خان نے اس حوالے سے دعویٰ کیا ہے بیشتر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی اس لیئے مسترد کیئے گئے کہ ان کے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کیوں پیش نہ ہوئے۔
مزید پڑھیں:‌ جب ن لیگ اورپیپلز پارٹی کو انتخابی نشان سے محروم کیا گیا
اس حوالے سے تحریک انصاف کے امیدواروں کے تائید کنندہ اور تجویز کنندگان کی گرفتاریوں اور اغواء کی ویڈیوزز سامنے آتی رہی ہیں۔ سینئر وکیل سلمان اکرم راجہ پی پی 156 سے شیخ امتیاز کے کاغذات کی سکروٹنی کیلئے آر او آفس جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم افراد نے آر او آفس کے باہر سے شیخ امتیاز کے تجویزکنندہ کو اٹھالیا۔ ایسے درجنوں واقعے گزشتہ دنوں میں سامنے آتے رہے ہیں۔
صحافی اسد اللہ خان کے ٹویٹ پر کرامت مغل نے لکھا کہ اب اگلے مرحلے میں الیکشن ٹربیونلز میں وکیلوں کو پیش نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اس حوالے سے اب عدالتوں کا کردار اہمیت کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ اگر ٹریبونل میں پیشی سے وکلاء کو روکا جاتا ہے تو الیکشن کو جو تھوڑی بہت کریڈیبلٹی باقی رہی ہے وہ بھی باقی نہیں بچے گی۔
گزشتہ دنوں اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما عمیر نیازی نے ایک تہلکہ خیز دعویٰ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ایک ہزار سے زائد امیدواروں کو الیکشن سے قبل نااہل کیا جائے گا۔ اس بارے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا لیکن آج اتنے بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے کاغذات کے مسترد ہونے پر الیکشن سے قبل اس کی شفافیت پر بڑے سوالات اٹھنا شروع ہو چکے ہیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button