پاکستان تحریک انصاف کے بعد اب بی این پی مینگل حکومتی کارروائیوں کا نشانہ بن رہی ہے۔ اس حوالے سے بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ جاری کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی پارلیمنٹ لاجز میں رہائش گاہ پر ریڈ ہوا ہے۔
اپنے پیغام میں اختر مینگل نے لکھا کہ اسلام آباد میں میرے لاجز پر چھاپہ مارا گیا ہے۔ میری جماعت کی سینیٹر نسیمہ احسان کو ان کے اپارٹمنٹ میں قید کر دیا گیا ہے، اور ان کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ اس دوران، میری جماعت کے دوسرے سینیٹر قاسم رونجھو، جو صبح 8 بجے اسلام آباد میں ڈائیلاسس کے لیے گئے تھے، تب سے اپنے بیٹے سمیت لاپتہ ہیں۔ کیا یہی جمہوریت ہے؟
یاد رہے کہ آج صبح بھی اس حوالے سے اختر مینگل نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں ان کا کہناتھا کہ میں نے اسمبلی سے استعفیٰ اس لیے دیا کیونکہ اس حکومت اور اقتدار میں بیٹھے لوگوں نے بلوچستان کے ساتھ جو سلوک کیا ہے، وہ ناقابل قبول ہے۔ اس کے باوجود، ایجنسیاں میرے دو سینیٹرز اور ان کے خاندانوں کو ہراساں کر رہی ہیں۔ میرے پاس اب صرف ایک ہی راستہ بچا ہے کہ میں سینیٹرز سے استعفیٰ دینے کو کہوں۔ آپ نے ہمیں اور کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔
مزید پڑھیں:کیا اختر مینگل استعفیٰ واپس لیںگے؟
بی این پی مینگل کے قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ نے اسلام آباد پولیس کے ریڈ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد پولیس ابھی سردار اختر مینگل کے اپارٹمنٹ میں آئی جہاں میں اس وقت مقیم ہوں، بتایا کہ ہمارے پاس اپارٹمنٹ میں رہنے والوں کے خلاف انٹیلی جنس رپورٹس آئی ہیں، ہراساں کرنے کا طریقہ، میں نے پولیس سے کہا کہ ان انٹیلی جنس والوں کو بتاؤ کہ وہ آکر مجھ سے بات کرے۔
ساجد ترین ایڈوکیٹ نے مزید لکھا کہ ایسے ہتھکنڈوں سے میں ڈرنے والا نہیں ہوں ان کا مسئلہ یہ ہے کہ میری پوری کوشش ہے کہ آئینی عدالتی پیکج کے لیے ووٹنگ کے دوران پارٹی سینیٹرز کسی دباؤ میں نہ آئیں اور اپنی پارٹی کا موقف برقرار رکھیں۔