پاکستان تحریک انصاف کا اب تک 11 اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کے ساتھ رابطہ منقطع ہونے کی خبریں آرہی ہیں۔ گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمرایوب خان نے بھی 7 ممبران کے رابطے میں نہ ہونے کی تصدیق کی تھی جبکہ بیرسٹر گوہر علی خان نے دو سینیٹرز کے باقاعدہ نام بھی لئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے بتایا تھا کہ ان کی پارٹی کے دو سینیٹرز زرقا تیمور اور فیصل سلیم حکومت کی کسٹڈی میں ہیں اور امکان ہے کہ وہ آئینی ترامیم میں ووٹ دیں گے۔ لیکن اب قومی اسمبلی کے ممبران شریک کر کے یہ تعداد 11 اراکین بتائی جارہی ہے.
جبکہ آج 9 اراکین قومی اسمبلی کا نام بھی سامنے آرہا ہے جن سے پارٹی کا رابطہ منقطع ہونےکی اطلاعات ہیں۔ صحافی عامر سعید عباسی نے اس حوالے سے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ پارٹی ذرائع کے مطابق زین قریشی، ظہور قریشی، برگیڈئیر ر اسلم گھمن، عثمان علی، ریاض فتیانہ مقداد حسین چوہدری الیاس، اورنگزیب خان کھچی اور مبارک زیب خان بھی رابطے سے باہر ہیں۔
مزید پڑھیں:گھر گرانے کیلئے کرین پہنچ گئی، عادل بازئی کی پی ٹی آئی کارکنوں سے اپیل
زین قریشی کی بہن اور شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی نے بھی اپنے بھائی کے منظر عام سے غائب ہونے کی اطلاع بذریعہ ٹویٹ کی جس میں انہوں نے لکھا کہ ہمارے خاندان کا 16 اکتوبر کی صبح سے زین سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ ہم دعا کر رہے ہیں کہ وہ محفوظ ہوں اور پارٹی پالیسی کے مطابق کہیں چھپے ہوئے ہوں۔ لیکن مجھے خدشہ ہے کہ اسے اغوا کر لیا گیا ہے۔
مہربانو قریشی نےمزید لکھا کہ ہم بطور خاندان، ایک سال سے زیادہ عرصے سے دھمکیوں، فسطائیت، بدسلوکی اور ایسے دیگر دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، جس کا مقصد ہمارے اصولوں اور نظریات کو توڑنا ہے۔ پچھلے 15 مہینوں سے میرے والد، ہمارے نائب کپتان کو توڑنے میں ناکام رہے ہیں اور وہ وفا کی ایک لازوال قربانی دے رہے ہیں ۔ اور ہم سب اپنے لیڈر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔