پی ٹی آئی ، مولانا فضل الرحمان اور بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل مسلسل اپنے اراکین کے اغواء کی خبریں سامنے لارہے ہیں۔ ان پارٹیوں کا الزام ہے کہ ان کے اراکین قومی اسمبلی اور ممبرانِ سینیٹ کو مبینہ طور پر آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے کیلئے اغواء کیا گیا ہے ۔
یاد رہے کہ 63 اے کے نظرثانی کیس میں قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کردہ بینچ کے فیصلے کے بعد اب منحرف اراکین پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے پر نااہل ہوں گے لیکن ان کا ووٹ شمار ہوگا۔
تاہم اب ایک ایسی خبر سامنے آئی ہے جو ناقابلِ یقین ہے اور اس خبر کے راوی ہیں سینئر صحافی بشیر چوہدری جنہوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ لکھا جس میں انہوں ںے ذرائع کی بنیاد پر خبر دی صرف پی ٹی آئی، جے یو آئی اور بی این پی کے ارکان ہی اغوا نہیں ہوئے بلکہ مبینہ طور پر ن لیگ کے چھ ارکان بھی اغوا کرکے ان کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کے بعد اختر مینگل کی پارٹی کے خلاف کارروائی شروع
اس پر جب ان سے سوال کیا گیا کہ اپوزیشن کی جانب سے جو دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کچھ حکومتی اراکین ان سے رابطے میں ہیں وہ سچ ہے؟ تو جواب میں بشیر چوہدری کا کہنا تھا کہ اغواء ہونے والے اراکین اپوزیشن سے رابطے میں تھے یا نہ تھے لیکن ترمیم پر ووٹ دینے سے انکاری تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت کے 7 اراکین آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیں گے۔ جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے کے اراکین سے آف دی ریکارڈ گفتگو حوالے اپنے وی لاگز میں کئی صحافی دعویٰ کر رہے ہیں کہ حکومتی پارٹیوں کے بھی کئی رہنما آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے سے انکاری ہیں۔