وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ پاکستان میں منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنےکیلئے سخت نگرانی کی جائے۔ یہ ہدایات عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منکی پاکس کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیئے جانے کے بعد سامنے آئیں۔
گزشتہ سال اپریل میں اس بیماری کا پہلا کیس پاکستان میں سامنے آیا تھا جس کے بعد سے اب تک ملک بھر میں 11 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے ایک شخص کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔
وزیراعظم کے کوارڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ کی مطابق وفات پانے والا شخص پہلے ایڈز سے متاثرہ تھا اس لئے قوت مدافعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ بیماری کا مقابلہ نہ کر سکا اور جان کی بازی ہارگیا۔
دنیا بھر سمیت پاکستان میں پھیلنے والی اس وباء کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ منکی پاکس کیا ہے اور اس سے بچنے کیلئے کیا تدابیر اپنائی جانی چاہیں۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے منکی پاکس سب سے پہلے 1958 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب بندروں میں یہ بیماری پھیلنے لگی۔ اس کے بعد انسانوں میں اس بیماری کی ترسیل کا صرف ذریعہ یہی دریافت ہوا کہ متاثر جانور سے قریب آنے والا شخص شکار ہوا۔
مزید پڑھیں:ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کھانا نقصان دہ کیسے
لیکن سال 2022 میں انکشاف ہوا کہ یہ بیماری جنسی تعلقات کے ذریعے بھی ٹرانسفر ہو سکتی ہے۔
اس بیماری میں جسم پر تکلیف دہ ریشز پڑتے ہیں جس کے ساتھ بخار، جسم درد اور سردی لگنے جیسی علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ شدید بیماری کی صورت پر جسم میں مختلف حصوں پر زخم بھی پیدا ہونے لگ جاتے ہیں۔
اس بیماری سے بچنے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ متاثرہ انسان یا جانور کی قربت سے اجتناب کیا جائے۔ علامات ظاہر ہونےکی صورت میں خود کو علیحدہ کر لیں اور ٹیسٹ منفی آنے تک قرنطینہ میں رہیں۔
اگر ویکسین دستیاب ہو تو اسے ضرور استعمال میں لائیں۔ متاثرہ شخص خود کو نہ صرف علیحدہ کر لے بلکہ اپنے ذاتی کام جیسا کے کپڑے دھونا وغیرہ خود کرے تا کہ باقی لوگوں کو اس بیماری سے بچایا جاسکے۔