سعودی وزارت حج و عمرہ نے حج اور عمرہ خدمات کے لیے عارضی ورک ویزا کے قوانین میں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے، جس میں ایک اہم تبدیلی یہ ہے کہ ویزا ہولڈرز کو 90 دن تک قیام کی اجازت دی جائے گی، اور اسے مزید 90 دن کے لیے بڑھایا جا سکے گا۔
یہ اقدام، جو سعودی کابینہ کی طرف سے منظور شدہ وسیع تر اصلاحات کا حصہ ہے، کا مقصد نجی شعبے کے لیے لچک میں اضافہ کرنا اور ویزا پالیسیوں اور لیبر مارکیٹ کی ضروریات کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرنا ہے، جیسا کہ سعودی پریس ایجنسی (SPA) نے رپورٹ کیا ہے۔
اس ویزے کا نام “حج اور عمرہ خدمات کے لیے عارضی ورک ویزا” رکھ دیا گیا ہے، اور اس کی مدت میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جو اب 15 شعبان سے لے کر ماہ محرم کے آخر تک چلے گا (تقریباً 14 فروری سے 25 جولائی تک)۔
نئے قوانین کے تحت عمرہ کے موسم کے دوران کام کرنے والے کاروباری اداروں کو ان ویزوں تک رسائی میں اضافہ کرنے کی اجازت ہوگی، جس سے کمپنیوں کے لیے عارضی ورکرز کو بھرتی کرنا آسان ہو جائے گا۔
وزارت ویزا سے متعلقہ معاملات میں سخت گورننس اور شفافیت بھی متعارف کروا رہی ہے، اور عمل مکمل کرنے کے لیے مخصوص وقت کی حدود مقرر کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں:محب وطن اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان سے محبت کرنے کی سزا
ایک اہم اقدام یہ ہے کہ ویزا جاری کرنے سے پہلے سعودی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے ذریعے ملازمت کا معاہدہ اور کارکنان کے لیے لازمی طبی بیمہ کی شرط ہوگی۔غلط استعمال کو روکنے کے لیے خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
کمپنیوں کو اگر عارضی ورک ویزے فروخت کرتے ہوئے پکڑا گیا تو انہیں 50,000 سعودی ریال تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے اور انہیں حج و عمرہ خدمات فراہم کرنے سے پانچ سال تک کے لیے بلیک لسٹ بھی کیا جا سکتا ہے، اور دونوں سزائیں بیک وقت بھی دی جا سکتی ہیں۔
یہ تبدیلیاں منظوری کے 180 دن بعد نافذ العمل ہوں گی، تاکہ کاروبار نئے نظام کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال سکیں اور حج و عمرہ کے سیزن میں ہموار آپریشنز کو یقینی بنایا جا سکے۔