ذیابیطس ایک خطرناک بیماری ہے جو عموماً خون میں شکر کی زیادہ مقدار کی عدم پیداوار کی بنا پر پیدا ہوتی ہے۔ یہ بیماری بہت بڑا مسئلہ ہے، کیونکہ ہر سال لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
اگر پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ بلاگنگ ویب سائٹ ایکس کے ذریعے شیئر کیے گئے شماریاتی ڈیٹا، جو ’انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن‘ کی طرف سے فراہم کیا گیا، جس کے مطابق پاکستان میں شوگر کے مرض کی شرح 30.8 فیصد ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 30 ممالک سے زیادہ کا ڈیٹا شامل ہے۔ جس میں پاکستان اول نمبر پر ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر کویت ہے جہاں شوگر کا مرض 24.9 فیصد ہے اور فہرست میں تیسرے نمبر پر مصر ہے جہاں شوگر کی شرح 20.9 فیصد ہے۔ شوگر کے مریضوں کا سب سے کم تناسب نائیجیریا میں رہا جہاں یہ مرض 3.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:ای سگریٹ یا ویپ پین ہماری صحت کیلئے کتنے خطرناک ہیں؟
پاکستانی حکومت کو اس خطرناک بیماری پر توجہ دینی چاہئے کیونکہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ایک خطرہ ناک اشارہ ہے، جس پر فوری اقدامات کرنا ہوگا تاکہ عوام کی صحت کو محفوظ رکھا جا سکے۔ ماہرین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ شوگر کی بیماری سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے صحت مند غذائیں استعمال کرنی چاہیئے، میٹھی چیزوں کا کم استعمال کرنا چاہیئے اور ورزش کو بھی اہمیت دینا چاہئے،کیونکہ اگر ذیابیطس سنگین صورت اختیار کرلیں تو یہ مختلف دل کے مرض، فالج، نابینا پن، گردوں کی کمزوری، اور اندرونی اعضاء کی کمزوری جیسے مختلف مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کی تشخیص اور علاج کے لئے مریض کو اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مشاورت کرنا چاہئے۔ کیونکہ اگر اسکا وقت پر علاج نہ کیا گیا تو موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
“پاکستان میں خطرناک بیماری کا راج” ایک تبصرہ