اہم خبریںپاکستان

پاکستان میں عید سے پہلے مزدور بے روزگار کیوں ہورہے؟

گزشتہ ہفتے خیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں چینی انجینئرز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں 5 چینی انجینئر اور ایک پاکستانی ڈرائیور جان سے گئے۔ واقعے کے بعد سے چین میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے معاملات کو حل کرنے کی کوشش بھی جاری ہے۔
ایسی ایک کوشش میں آج وزیر اعظم شہباز شریف نے داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی انجینئرز اور مزدوروں سے ملاقات بھی کی جس میں انہوں نے ملزموں کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
تاہم داسو ڈیم پر عارضی طور پر کام بند ہونے کی وجہ سے 600 کے قریب مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں اور یہ ایسے حالات میں ہورہا ہے جب رمضان تقریباً تکمیل کے مراحل کی جانب گامزن ہے اور عید سر پر آگئی ہے۔
حملے کے بعد سے چینی کمپنیوں نے داسو ڈیم، دیامر بھاشا ڈیم اور تربیلہ ڈیم کے توسیعی منصوبوں پر عارضی طور پر کام بند کر دیا ہے جس سے پاکستان میں عید سے پہلے مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق تربیلا توسیعی منصوبے میں قریباً پندرہ سو پاکستانی مزدور خدمات سر انجام دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں سی پیک کا مستقبل کیا ہے؟

گزشتہ تین سالوں میں یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے جس میں چینی باشندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس سے پاک چائنہ تعلقات اس حد تک متاثر ہوئے ہیں۔ سال 2021 میں ایک حملے میں 9 چینی شہری جاں بحق ہوئے تھے جس میں گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
سال 2022 میں کراچی میں ایک چینی استاد حملے میں مارے گئے تھے جس کے بعد چائنہ کے پروفیسرز بھی اپنے ملک واپس لوٹ گئے تھے اور اب اس خوفناک حملے نے بھی پانچ چینی باشندوں کی جان لے لی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین سے بات کرنا ہوگی جس کے بعد ہی اس معاملے پر پیشرفت ہو گی اور منصوبوں پر کام دوبارہ شروع ہوگا۔ جبکہ اس وقت پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ چینی ادارے بھی ملزموں کی تلاش میں مصروف ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button